راولپنڈی : راولپنڈی میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث گردوں کے بین الاقوامی مافیا کا ایک اور مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا۔ پولیس نے تھانہ روات کی حدود میں واقع ایک نجی ہاؤسنگ...
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و ہیڈ کوچ اور ایمبیسیڈر پاکستان چلڈرنز ہارٹ فائونڈیشن مصباح الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں60 ہزار بچے سالانہ دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہو تے ہیں جن میں سے 20ہزار کو پہلے سال سرجری کی ضرورت ہوتی ہے لیکنوسائل اور سرجنز کی کمی کے باعث صرف پانچ ہزار بچوں کے آپریشن ہو پاتے ہیں اور 15ہزار کے لگ بھگ بچے دل کے آپریشن سےمحروم رہتے ہیں ۔
ان بچوں کے والدین کو زندگی کی امید دلانے کے لیے پاکستان چلڈرنز ہارٹ فائونڈیشن بچوں کے دل کا ہسپتال تعمیر کرنے کے لیےکوشاں ہے ۔یونیورسٹی آف لاہور کی معاونت کے بغیر ہسپتال کی تعمیر ممکن نہیں تھی جس کے لیے چیئرمین بورڈ آف گورنر اویسرئوف کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف لاہور میں میڈیا کارکنوں کے اعزاز میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔
پروگرام میں مصباح الحق کے علاوہ چیئرمین بورڈ آف گورنر یونیورسٹی آف لاہور اویس رئوف ، سی ای او ٟوائلنٹیر چلڈرنز ہارٹفائونڈیشن فرحان احمد ، مختلف ٹی وی چینلز کے اینکرز ، پروگرام پروڈیوسر ،میڈیا مینجر پی سی ایچ ایف ڈاکٹر کمیل سمیت دیگرافراد نے شرکت کی ۔
پروگرام سے خطاب کر تے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ ہمارے ملک میں بچوں کے دل کا آپریشن کرنے کے لیے سرجن کی تعداد بہت کمہے اور والدین کی بڑی تعداد بچوں کی سرجری کروانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوتی ہے جس کے باعث ان معصوم بچوں کی زندگیاںدائو پر لگ جاتی ہیں ۔ملک میں سالانہ پانچ ہزار بچوں کے آپریشن ہو پاتے ہیں جبکہ 15 ہزار بچے سالانہ آپریشن سے محروم رہتے ہیں۔بچوں کو لاحق اس خطرناک مرض کے حوالے سے آگاہی پھیلانے میں میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ یہ پروجیکٹ یونیورسٹی آف لاہور کی معاونت کے بغیر آگے نہیں چل سکتا تھا ۔ یونیورسٹی کے پیٹرنانچیف ایم اے رئوف اور چیئرمین اویس رئوف کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے ۔ یونیورسٹی آف لاہور جس طرح تعلیم کے میدان میںخدمت کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے اسی طرح بچوں کے دل کا ہسپتال بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 2012سے فائونڈیشن کام کر رہی لیکن انہوں نے 2018میں شمولیت اختیار کی ۔ ابتک ہزاروں بچوں کے دل کےآپریشن فائونڈیشن اور یونیورسٹی آف لاہور کے تعاون سے ممکن ہو ئے ہیں ۔مصباح الحق نے ٹی وی اینکرز ،پروڈیوسرز اور شرکائسے اپیل کی کہ ہارٹ فائونڈیشن کو ہسپتال کی تعمیر میں بھر پور سپورٹ کریں ۔
چیئرمین بورڈ آف گورنر یونیورسٹی آف لاہور اویس رئوف نے مصباح الحق ، فرحان احمد اور تمام اینکرز کا شکریہ ادا کر تے ہوئے کہایونیورسٹی آف لاہور ہسپتال کی تعمیر مکمل ہونے تک ہر ممکن تعاون کرے گی ۔اس مشن میں مصباح الحق اور فرحان احمد اکیلے نہیںہیں بلکہ یونیورسٹی آف لاہور انکے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ ہسپتال کی تعمیر کے لیے زمین فراہم کر نے کے ساتھ یونیورسٹی ٹیچنگہسپتال میں ایک آئی سی یو اور ایک آپریشن تھیٹر بھی فائونڈیشن کے حوالے کیا گیا ہے جہاں ابتک گزشتہ سال 400سے زائد بچوںکے آپریشن ہو چکے ہیں اور ابتک کل ہزاروں بچوں کی سرجری ہو چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس دنیا کے ساتھ آخرت کا بھی سوچنا ہے اس لیے ہر شخص کو فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیناچاہیے ۔یونیورسٹی آف لاہور کی پوری کوشش ہے کہ ہسپتال کی تعمیر جلد از جلد مکمل ہواور بچوں کے آپریشن شروع کیے جا سکیں ۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان چلڈرنز ہارٹ فائونڈیشن فرحان احمد نے چیئرمین اویس رئوف اور مصباح الحق کا شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا کہ جس طرح یونیورسٹی اور مصباح الحق فائونڈیشن کو سپورٹ کر رہے ہیں اسی طرح میڈیا کے دوست بھی فائونڈیشن کو مکملطور پر معاونت فراہم کر رہے ہیں ۔ میڈیا کے بغیر عوام کو اس پروجیکٹ سے آگاہ نہیں کیا جا سکتا ۔ رمضان المبارک میں میڈیا نے جسطرح ہارٹ فائونڈیشن کی پروجیکشن کے لیے کام کیا وہ قابل ستائش ہے ۔
فرحان احمد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہر سال 20ہزار بچوں کو سرجری کی ضرورت ہوتی ہے لیکن صرف پانچ ہزار بچے آپریٹ کرواتےہیں ۔اس نیک کام میں جس طرح یونیورسٹی آف لاہور نے ساتھ دیا اسکو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ مصباح الحق نے بھی اسنیک کام میں بھر پور ساتھ دیا ہے ۔ کہیں بھی فنڈنگ کے لیے جائیں تو تمام اخراجات مصباح الحق برداشت کرتے ہیں۔اس پرو جیکٹکے لیے دو ارب سے زائد کی لاگت آئے گی ۔ابتدائی فیز کے لیے36کروڑ کی رقم درکا ہے جس میں سے صرف 8کروڑ کی رقم رہ گئی ہےجسکے بعد ابتدائی ڈھانچہ مکمل کر نے کے لیے کام شروع کر دیا جائے گا۔
پروگرام کے اختتام پر تمام ٹی وی اینکرز اور پروڈیوسرز کو فائونڈیشن کی طرف سے مصباح الحق اور فرحان احمد نے سوینئر پیشکیے گئے ۔
پنجاب میں ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کا دوسرا مرحلہ پیر چودہ جون سے شروع ہو رہا ہے۔
اس مہم کا انعقاد پنجاب کے 24 اضلاع کے شہری علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔ ان اضلاع میں اٹک، جہلم، سرگودھا،خوشاب،بکھر،گجرات، حافظ اباد،ناروال،سیالکوٹ، شیخوپورہ،ننکانہ، قصور،اوکاڑہ،ساہیوال،چینیوٹ،ٹو بہ ٹیک سنگھ،جھنگ،خانیوال،وہاڑی،لودھراں،مظفرگڑھ، بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یارخان شامل ہیں۔
اس حوالے سے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ یہ مہم 14جون سے 26 جون تک جاری رہے گی اور اس مہم میں9 ماہ سے 15 سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔ اس مہم میں 24 اضلاع کی 479 شہری یونینکونسلز شامل ہیں۔اور اس میں 66لاکھ، 63 ہزار4سو 59 بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔
وزیر صحت نے مزید کہا کہ پہلے مرحلہ میں بارہ اضلاع میں ایک کروڑ بائیس لاکھ سے زائد بچوں کو ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے ٹیکہ جاتلگائے گئے تھے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے ٹیکہ جات ضرور لگوائیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ٹیموں کے نہ پہنچنے یا دیگر معلومات کے لئے شہری 1033 پر رابطہ کر سکتے ہیں
میڈیکل کے شعبے میں جدت اور روز افزوں ہونے والی ترقی کے ثمرات پاکستان میں بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور اس سلسلےمیں اہم پیش رفت کے مطابق جسمانی دردوں میں مبتلا مریضوں کے لئے بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے۔
ایسے مریض آپریشن کی تکلیف سے بچ جائیں گے اور انہیں ایشیاء کی سب سے بڑی علاج گاہ میو ہسپتال سرجیکل ٹاور میںریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے تحت قائم کردہ پین کلینک سے خاطر خواہ ریلیف ملے گا۔
اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ ریڈیالوجی ڈاکٹر شہزاد کریم بھٹی کی سربراہی میں کام کرنے والے اس پین کلینک میں جوڑوں،پٹھوں، کمراور سلپ ڈسک کے درد میں مبتلا افراد کا جدید طریقوں سے علاج عمل میں لایا جائے گا جس سے مریض کو فوری طور پر دردوں سےنجات ملے گی جبکہ نادار اور مستحق مریضوں کو مفت طبی سہولیات میسر ہوں گی۔
بیرون ملک سے تربیت یافتہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہزاد کریم بھٹی کا کہنا تھا کہ اس پین کلینک کا اجراء اپنی نوعیت آپ ہے جہاںدیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر کا علاج بھی شروع کر دیا گیا ہے کیونکہ کینسر کے مریض اکثر شدید درد میں مبتلا ہوتے ہیں اورجن کے علاج کے لئے عام طور پر کوئی دوائی اثر نہیں کرتی،ایسے مریض غنودگی میں چلے جاتے ہیں اور انہیں درد محسوس نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر شہزاد کریم بھٹی نے بتایا کہ سرجیکل ٹاور میو ہسپتال کے پین کلینک میں انسانی جسم میں درد پیدا کرنے والی نسوں کو سنکر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مریضو ں کو فوری طور پر سکون ملتا ہے۔
انہوں نے میو ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر ثاقب سعید،وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالجپروفیسر خالد مسعود گوندل اور میو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر افتخار کی خصوصی رہنما و تعاون کو سراہا۔
انہوں نے بتایا کہ سرجیکل ٹاور میو ہسپتال میں جو مشینری نصب کی گئی ہے وہ صوبے بھر کے کسی اور ہسپتال میں دستیاب نہیں۔
ڈاکٹر شہزاد کریم بھٹی کا مذید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہدایات کے مطابق ضرورت منداور نادار مریضوں کو جدید طبی سہولیات بہم پہنچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور بالخصوص جسمانی دردوں کے جدیدطریقہ علاج کے حوالے سے میو ہسپتال میں ہونے والی یہ اہم پیش رفت قابل ستائش ہے جس کا بلا واسطہ فائدہ عام آدمی کو پہنچےگا۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب کی صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس پی ایم اے ہاوس لاہور میں منعقد ہوا ۔ جس کی صدارتپروفیسر ڈاکٹر محمد تنویر انور نے کی۔ اجلاس میں صوبہ بھر سے کثیر تعداد ڈاکٹرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں متفقہ قرارداد کے ذریعے پاکستان میڈیکل کمیشن کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔ پی ایم سی نے این ایل ای کے حوالے سےامتحانات کا اعلان کر کے ڈاکٹروں کے مستقبل کو تاریک کر دیا ہے۔ پی ایم اے پنجاب نے این ایل ای جسے کالا قانون کا بائیکاٹ کر دیاہے۔
اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ 16 جون بروز بدھ تمام تنظیمیں پریس کلب کے سامنے احتجاج کریں گی اور بعد از احتجاج پریسکانفرنس کے ذریعے اس کالے قانون کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا کہ اس قانون کو موجودہ طالب علموں پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔
ہیلتھ کیر کمشن کے معاملات جب تک پی ایم اے پنجاب سے طے نہیں ہو جاتے اس وقت تک پی ایم اے پنجاب ہیلتھ کیر کمیشن سےکسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کریں گی۔
ڈی سی او شیخوپورہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سی ای او شیخوپورہ کو ہیلتھ ڈپارٹمنٹ بھیج دیا جو کہ سراسر زیادتیہے اس واقعہ کی پی ایم اے پنجاب بھرپور مذمت کرتی ہیں اور پی ایم اے پنجاب صوبائی وزیر صحت اور چیف سیکریٹری پنجاب سےمطالبہ کرتی ہے کہ ڈی سی اور کو فی الفور معطل کیا جائے اور معطل سی ای او کو دربار شیخوپورہ تعینات کیا جائے ۔