اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

ڈاکٹر ابرار کا ماضی بھی داغدار، کے ڈی اے میں عدالتی احکامات کے خلاف تقرری، انشورنس پالیسی پر کمیشن کا انکشاف

کراچی : سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سے برطرفی کے بعد ڈاکٹر سید ابرار حسین کاظمی کے خلاف نئے انکشافات نے ایک بار پھر محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ہیلتھ ٹائمز کو موصول ہونے والی مصدقہ معلومات کے مطابق ڈاکٹر ابرار شاہ ماضی میں بھی عدالتی احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈیپوٹیشن پر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KDA) میں چیف میڈیکل آفیسر کے طور پر تعینات ہوئے۔ یہ تقرری نہ صرف قواعد و ضوابط کے خلاف تھی بلکہ عدالت کی واضح ہدایات کی خلاف ورزی بھی تھی۔

ذرائع کے مطابق، ڈاکٹر ابرار کے KDA میں قیام کے دوران ملازمین کی انشورنس پالیسی کے نام پر ایک نئی اسکیم متعارف کرائی گئی، جس کے ذریعے انشورنس کمپنی سے بھاری کمیشن حاصل کیا جاتا رہا۔ یہ کمیشن مبینہ طور پر ڈاکٹر ابرار اور ان کے قریبی ساتھیوں کو ملتا رہا، جبکہ ملازمین کو اس اسکیم سے کوئی واضح فائدہ نہ پہنچ سکا۔

ڈاکٹر ابرار شاہ کی چند سالہ سروس مکمل طور پر تنازعات میں گھری ہوئی ہے، کے ڈی اے میں عدالتی احکامات کے خلاف تقرری، انشورنس پالیسی کے نام پر کمیشن اسکینڈل، SHCC میں اختیارات کا ناجائز استعمال اور بھتہ خوری اور دوہری تنخواہ کا سنگین معاملہ سامنے آیا۔

یہ تمام عوامل ایک ہی شخص کی سروس ہسٹری میں پائے جانا اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ڈاکٹر ابرار کا کیریئر مسلسل بدعنوانیوں، اختیارات کے ناجائز استعمال، اور مالی بے ضابطگیوں سے بھرا رہا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ جب ایک افسر کی پوری سروس ہسٹری شفافیت سے عاری ہو، ویڈیو ثبوت بھی سامنے آ چکے ہوں، اور متعدد اسکینڈل عوامی ہو چکے ہوں تو محکمہ صحت سندھ اور سیکریٹری ریحان بلوچ کب حرکت میں آئیں گے؟ کیا ڈاکٹر ابرار کے خلاف محکمانہ انکوائری ہوگی؟ کیا پچھلی پوسٹنگز اور مالی بے ضابطگیوں پر تحقیقات ہوں گی؟ کیا یہ سب کچھ بھی دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟