کراچی : جناح اسپتال کراچی میں دو روزہ بین الاقوامی سرجیکل ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور نیویارک یونیورسٹی (NYU) سے وابستہ سرجری کے عالمی ماہرین نے شرکت کی۔ ورکشاپ کا موضوع لیپرواسکوپی اور بیریاٹرک (ویٹ لاس) سرجری کی جدید تکنیکیں تھا، جس کا مقصد پاکستان کے نوجوان سرجنز کو عالمی معیار کی تربیت فراہم کرنا اور جدید سرجیکل رجحانات سے روشناس کروانا تھا۔
ورکشاپ میں کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہ سرجری سے وابستہ پروفیسر جارج ایس فرزلی اور ان کے فیلو ڈاکٹر الیگزینڈر وو نے خصوصی شرکت کی، جبکہ NYU سے تربیت یافتہ پاکستانی نژاد سرجن ڈاکٹر لینا ہانی بھی شریک تھیں۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال پروفیسر شاہد رسول کے مطابق ورکشاپ کا بنیادی مقصد نوجوان سرجیکل ریزیڈنٹس اور پوسٹ گریجویٹس کو محفوظ، مؤثر اور جدید ترین بین الاقوامی تکنیکوں کی عملی تربیت فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تربیتی سیشنز کے ذریعے نہ صرف مقامی صلاحیتوں کو نکھارا جاتا ہے بلکہ عالمی ماہرین کے تجربات سے بھی سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
پروفیسر شاہد رسول کا کہنا تھا کہ روبوٹک سرجری کی بنیاد لیپرواسکوپک مہارت ہے، اور اگلے 20 سال میں بھی روبوٹک سرجری لیپرواسکوپی کا نعم البدل نہیں بن سکتی، کیونکہ دونوں کی نوعیت مختلف ہے۔
ڈاکٹر الیگزینڈر وو نے طبی میدان میں مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے ہوئے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب مریض بھی اپنی بیماریوں کے بارے میں AI ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اے آئی اندرونی طب (Internal Medicine) اور ریڈیالوجی میں حیران کن تبدیلیاں لا رہی ہے۔ بعض اوقات یہ سی ٹی اسکین پر ایسی علامات کی شناخت کر لیتی ہے جو ماہر ڈاکٹرز سے بھی اوجھل رہ جاتی ہیں۔
ڈاکٹر لینا ہانی، جو کہ ضیاءالدین یونیورسٹی کراچی کی گریجویٹ اور اب NYU میں سرجری کی چوتھے سال کی ریزیڈنٹ ہیں، نے پاکستانی سرجنز کی مہارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کام کا تجربہ انتہائی متاثر کن رہا، یہاں کے پوسٹ گریجویٹس میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، اور بین الاقوامی معیار کے آلات دیکھ کر خوشی ہوئی۔
ورکشاپ کے اختتام پر PSMBS کی تقریبِ حلف برداری بھی منعقد کی گئی، جو پاکستان کی پہلی اور واحد رجسٹرڈ بیریاٹرک سرجری سوسائٹی ہے۔ تقریب کی صدارت سندھ چیپٹر کے صدر ڈاکٹر سورندر داوانی نے کی، جبکہ پروفیسر شاہد رسول کو سوسائٹی کا صدر منتخب کیا گیا۔
سوسائٹی کا مشن نہ صرف موٹاپے کے علاج میں جدت لانا ہے، بلکہ تحقیق، پالیسی سازی اور عوامی آگاہی میں بھی مؤثر کردار ادا کرنا ہے۔ ماہرین کے مطابق بیریاٹرک سرجری کے ذریعے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ شوگر، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور گھٹنوں کے درد جیسے مسائل پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
یہ ورکشاپ نہ صرف پاکستانی طبّی ماہرین کے لیے ایک قیمتی موقع ثابت ہوئی بلکہ اس نے عالمی سطح کی سرجیکل تکنیکوں، مصنوعی ذہانت کے بڑھتے کردار، اور تربیت و تبادلہ خیال کے ذریعے پاکستانی میڈیکل کمیونٹی کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔