اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پاکستان میں ہارٹ اٹیک کا بڑھتا خطرہ — نصف مریض 49 سال سے کم عمر، نئی دوا نے علاج میں مؤثریت دکھا دی

کراچی : ماہرینِ امراضِ قلب نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہارٹ اٹیک کے تقریباً 50 فیصد مریضوں کی عمر 49 سال سے کم ہے، جبکہ 12 سے 15 فیصد مریض ایسے ہیں جن کی عمر 40 سال سے بھی کم ہے۔ ذیابیطس، بلڈ پریشر، موٹاپا، تمباکو نوشی اور غیر صحت مند طرزِ زندگی اس خطرناک رجحان کے بنیادی عوامل قرار دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں کم عمری میں ہارٹ اٹیک کے شکار ممالک میں سرفہرست ہوتا جا رہا ہے۔

یہ اعداد و شمار ہفتے کے روز نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیزز (این آئی سی وی ڈی) کراچی کے تحت ہونے والے ایک سیمینار میں پیش کیے گئے، جہاں مقامی دواساز ادارے فارمیوو کے اشتراک سے کی جانے والی ملک کی سب سے بڑی کلینکل تحقیق کے نتائج سامنے آئے۔

تحقیق، جسے ’’ریواوار ٹرائل‘‘ کا نام دیا گیا، جون 2021 سے دسمبر 2023 تک جاری رہی اور اس میں 261 مریض شامل تھے جنہیں ہارٹ اٹیک کے سات دن کے اندر دل میں خون کا لوتھڑا (لیفٹ وینٹریکولر تھرومبس) بننے کی تشخیص ہوئی۔ مریضوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا — ایک کو نئی دوا ریواروکسبان اور دوسرے کو پرانی دوا وارفرین دی گئی۔

مرکزی محقق ڈاکٹر جہانگیر علی شاہ کے مطابق ریواروکسبان سے علاج کے ابتدائی چار ہفتوں میں 20 فیصد مریضوں کا لوتھڑا مکمل ختم ہوا، وارفرین میں یہ شرح صرف 8.3 فیصد رہی، بارہ ہفتوں میں دونوں ادویات کے نتائج یکساں ہو گئے۔ اہم بات یہ رہی کہ اس تحقیق میں شامل کسی مریض کو فالج کا سامنا نہیں ہوا، جبکہ ماضی میں یہ خطرہ تقریباً 16 فیصد ہوتا تھا۔

این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر کیتھ لیب ڈاکٹر عبدالحکیم نے بتایا کہ پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ملک میں ہر تیسرے بالغ شخص کو ذیابیطس، 40 فیصد کو بلڈ پریشر، اور موٹاپا و تمباکو نوشی عام ہیں۔ اکثر مریض بیماری سے لاعلم رہتے ہیں کیونکہ ڈھیلے کپڑے وزن کو چھپا دیتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خطرناک اینٹیریئر ہارٹ اٹیک میں دل کا 60 فیصد حصہ متاثر ہو سکتا ہے اور چند ہفتوں بعد لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ بعض کیسز میں ہارٹ اٹیک بغیر شدید درد کے صرف سینے میں بوجھ یا تیزابیت جیسی کیفیت دیتا ہے، اس لیے کسی بھی مشتبہ علامت پر فوری ای سی جی کروانا ضروری ہے۔

این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے بتایا کہ ادارہ اب ایسے ڈرگ کوٹڈ غباروں پر تحقیق کر رہا ہے جن میں اسٹنٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اور یہ شریانوں کے دوبارہ بند ہونے کے خطرات کم کریں گے۔ اس منصوبے کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ بھی حاصل ہو چکی ہے۔

سینئر ماہرِ قلب ڈاکٹر ندیم رضوی اور ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ پاکستان میں اپنی تحقیق اس لیے ضروری ہے تاکہ علاج مقامی حالات اور مریضوں کی جسمانی ساخت کے مطابق مؤثر ہو۔

فارمیوو کے عبدالصمد کے مطابق، مقامی طور پر تیار شدہ ریواروکسبان استعمال کرنے سے نہ صرف بار بار خون کے ٹیسٹ کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے بلکہ علاج کے اخراجات بھی کم ہوتے ہیں، جو محدود وسائل والے ملک میں مریضوں کے لیے بڑا فائدہ ہے۔ ماہرین نے زور دیا کہ دل میں لوتھڑا جلد شناخت اور علاج کر کے ہر سال ہزاروں مریضوں کو فالج سے بچایا جا سکتا ہے۔