اتوار, جولائی 6, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل کمیشن آمنے سامنے

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے بلوچستان کے تین نئے میڈیکل کالجز کے لیے امتیازی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں پیما کے مرکزی صدر ڈاکٹر خبیب شاہد، سابق مرکزی صدر ڈاکٹر عطاء الرحمان اور پیما بلوچستان کے صدر ڈاکٹر سرور بادینی نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے کسی بھی کالج کو تسلیم کرنے کے لیے مذکورہ کالج کا معائنہ کیا جاتا ہے اور فیکلٹی کے معیار کو دیکھ کو اسےتسلیم کیا جاتا ہےجبکہ کالج کے ساتھ ساتھ تمام بیچز کو بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔

بلوچستان کے کالجز کے بارے میں اس طے شدہ طریقے کے برخلاف قوانین میں ترمیم کے ذریعے طلبہ پر اضافی امتحان کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ خودساختہ اصولوں کی بنیاد پر پالیسیاں ناقابل فہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ پالیسی کے مطابق طلبا پر اضافی امتحان کا بوجھ ڈال کر فیل ہونے والے طلبہ کو ڈی سیٹ کرنا کہیں بھی کمیشن کے قواعد و ضوابط میں شامل نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں طلبہ کے قیمتی تین یا چار سال ضائع ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کا یہ رویہ طلبہ میں شدت پسندی کو فروغ دینے کا باعث بن سکتا ہے۔ بلوچستان کے طلبہ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کے ساتھ یہ امتیازی رویہ کیوں اختیار کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ کئی روز سے بلوچستان کے طلبہ اپنے کالجز میں جانے کے بجائے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

انہوں نے کہا کہ پیما بلوچستان کے طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور حکومت، سپریم کورٹ اور تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس امتیازی پالیسی کا نوٹس لیں۔