کراچی : انسدادِ خسرہ و روبیلا (MR) مہم میں کراچی بھر میں خوفناک سطح کی بدعنوانیاں سامنے آگئی ہیں۔ متعدد علاقوں میں نہ صرف ٹیمیں مکمل کیے بغیر جعلی حاضریاں لگائی گئیں بلکہ فیلڈ اسٹاف سے غیرقانونی طور پر تنخواہوں میں جبری کٹوتی بھی کروائی گئی۔ ہیلتھ ٹائمز کی خصوصی تحقیق میں حاصل ہونے والے شواہد نے ثابت کر دیا ہے کہ مہم کو متاثر کرنے والی بدعنوانی کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ منظم انداز میں کی گئی کارروائی ہے۔
ہیلتھ ٹائمز کو ضلع غربی سے موصول سرکاری کمیونیکیشن کے مطابق UC 8 قصبہ کالونی، سائٹ ٹاؤن میں بدعنوانی کا انتہائی سنگین واقعہ رپورٹ ہوا ہے جہاں یونین کونسل میڈیکل آفیسر (UCMO) فاطمہ شبیر پر سنگین اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ سرکاری سطح پر درج رپورٹ کے مطابق یونین کونسل میڈیکل آفیسر فاطمہ شبیر نے مہم کے آٹھویں دن اپنی ٹیم کے سوشل موبیلائزرز کو حکم دیا کہ وہ جاری مہم کی ڈیوٹیاں ترک کردیں جو ایک سنگین عمل ہے۔
یو سی انچارج کا کہنا ہے کہ فاطمہ شبیر نے واضح طور پر سوشل موبیلائزر کو بتایا کہ انہیں صرف 8 دن کی تنخواہ دی جائے گی جبکہ باقی 4 دن کی تنخواہ انہیں واپس یو سی ایم او (فاطمہ شبیر) کو جمع کروانا ہو گی۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ڈیوٹیاں رکوانے کے اس فیصلے سے فیلڈ ٹیمیں مزید کمزور ہو گئیں جس سے مہم کے دوران متعدد بچوں تک ویکسینیشن نہ پہنچ پانے کے خطرات بڑھ گئے۔
یو سی انچارج اکرام اللہ نے سخت تشویش ظاہر کی ہے کہ ٹیمیں پہلے ہی محدود تھیں، ایسے میں غیرقانونی احکامات نے مہم کو بری طرح متاثر کیا۔ انہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست بھی کی ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ بدعنوانی کے اس انکشاف کے بعد ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ہیلتھ ٹائمز کی جاری تحقیق کے مطابق کراچی کے متعدد اضلاع میں اسی نوعیت کی بدعنوانیوں، جعلی حاضریوں، ٹیموں کی غیرقانونی کمی اور مالی کٹوتیوں کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔ ہیلتھ ٹائمز دیگر اضلاع میں ہونے والی بدعنوانیوں کی بھی تحقیقات کر رہا ہے اور آئندہ دنوں میں مزید شواہد شائع کیے جائیں گے۔


