کراچی : جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں جاری انتظامی تنازعات کے حل کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت نے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر لیا ہے۔ یہ اقدام ہسپتال میں ملازمین کے دیرینہ مسائل کے خاتمے اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس پیش رفت سے جے پی ایم سی کے انتظامی استحکام اور روزمرہ کام کی روانی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
11 ستمبر 2025 کو وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال اور صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی زیرصدارت پہلی اہم ویڈیو کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں دونوں وزراء اپنی ٹیموں کے ہمراہ شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں صوبائی حکومت نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ جے پی ایم سی کے ملازمین نے انتظامی معاملات کے حوالے سے تقریباً 83 کیسز دائر کر رکھے ہیں، جس کی وجہ سے ہسپتال کے معمولات اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات متاثر ہو رہی تھیں۔ وفاقی وزیرِ صحت نے مسئلے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر مشترکہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت دی۔

وفاقی کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری محمد نعیم نے کی، جس میں جوائنٹ سیکریٹری ایڈمن صلاح الدین اور جوائنٹ سیکریٹری ہاسپٹل کامران انصاری شامل تھے۔ صوبائی وزیرِ صحت نے بھی اپنی کمیٹی تشکیل دی، جس نے وفاقی کمیٹی کے ساتھ کئی طویل اجلاس منعقد کیے۔ کمیٹیوں نے ملازمین کے نمائندوں کے ساتھ بھی متعدد نشستیں کیں اور مسئلے کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دو سے تین ماہ کے مسلسل مذاکرات اور تکنیکی مشاورت کے بعد مسئلے کا جامع حل نکالا گیا، جس پر تمام فریقین نے رضامندی ظاہر کی۔
12 دسمبر کو وفاقی کمیٹی نے کراچی میں ملازمین کے نمائندوں کے ساتھ حتمی نشست کی، جس میں تمام نکات پر اتفاق رائے قائم ہوا۔ اس پیش رفت کو جے پی ایم سی کے انتظامی استحکام کی جانب ایک بڑا اور مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ملازمین، صوبائی حکومت اور ہسپتال کی انتظامیہ نے باہمی رضامندی سے طے پانے والے فارمولے کی مکمل حمایت کی ہے، جس سے ہسپتال میں کام کرنے والے عملے کی تسلی، مریضوں کی سہولت اور ہسپتال کے معیارِ خدمات میں بہتری متوقع ہے۔


