کراچی : سندھ میں ایچ پی وی ویکسین مہم کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے تیسری ٹیکنیکل ورکنگ گروپ (TWG) میٹنگ منعقد ہوئی جس کی صدارت پروگرام ڈائریکٹر ای پی آئی سندھ ڈاکٹر راج کمار نے کی، اجلاس میں عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، گاوی، آغا خان یونیورسٹی، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ مہم 15 ستمبر سے 27 ستمبر تک جاری رہے گی، جس کا ہدف 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو ویکسین لگانا ہے۔ اسکولوں کے ذریعے تقریباً 50 فیصد بچیوں تک رسائی متوقع ہے، جب کہ باقی بچیوں کے لیے خصوصی حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جن میں شہری کچی آبادیاں، بھٹہ مزدوروں کی بستیاں اور دیہی علاقے شامل ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ صرف 5 فیصد والدین کو ایچ پی وی اور سروائیکل کینسر کے بارے میں آگاہی ہے، تاہم کئی والدین ویکسین کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں مگر انہیں اعتماد دلانے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے اسکول سیشنز، سوشل میڈیا، مذہبی رہنماؤں اور مقامی اثرورسوخ رکھنے والوں کو مہم میں شامل کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر افشاں عصانی نے ویکسین کی تکنیکی تفصیلات، سنگل ڈوز حکمت عملی اور کولڈ چین نظام پر روشنی ڈالی، جبکہ ڈاکٹر خالد شفیع نے بچاؤ کے ساتھ ساتھ سروائیکل کینسر کی اسکریننگ سہولیات قائم کرنے پر زور دیا۔
ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ مہم کی کامیابی صحت، تعلیم اور ترقیاتی شعبوں کے اشتراک سے ممکن ہے۔ سندھ حکومت کی مربوط حکمت عملی سے یہ مہم نہ صرف بچیوں کو بیماری سے محفوظ بنائے گی بلکہ طویل مدتی صحت کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔
اجلاس کے شرکاء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نمائندے ڈاکٹر نعمان اعجاز اور ڈاکٹر وقار سومرو، گاوی کے ڈاکٹر طارق مسعود، یونیسیف کے ڈاکٹر احسن بھرگری، ڈاکٹر زید بن عارف اور سنیل راجہ، سیکریٹری جنرل SOGP ڈاکٹر تزئین عباس، آغا خان یونیورسٹی کی ڈاکٹر مسلمہ اعجاز، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر سعداللہ، ڈاکٹر خالد شفیع، پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن، ڈاکٹر سعدیہ احسن پال، آر ایم این سی ایچ کی ڈاکٹر صدف جعفری، پی پی ایچ آئی کی ڈاکٹر رابعہ احمد، سی ایس او کی ڈاکٹر حمیرا، آئی آر ڈی کے نجم ریاض اور جھپیگو کی پروگرام منیجر لورا ویلز شامل تھے۔ سیشن کی میزبانی ای پی آئی سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے کی، جبکہ تکنیکی معاونت ڈاکٹر خلیل اللہ میمن اور ڈاکٹر ارسلان میمن نے فراہم کی