اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

انسانی اعضاء کی قلت، جانیں بچانے کے لئے حیوانوں کے اعضا ناگزیر، ڈاؤ یونیورسٹی میں بین الاقوامی پیوندکاری کانفرنس اختتام پذیر

کراچی : ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر اہتمام فرسٹ انٹرنیشنل کانفرنس آن ٹرانسپلانٹیشن اختتام پذیر ہو گئی جس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے کانفرنس کو پاکستان کے لیے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے ہر دو سال بعد انعقاد پر اتفاق کیا تاکہ کے انسانی اعضاء کے عطیے اور پیوند کاری کا رجحان فروغ پائے گا۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب میں ان ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا میں اعضا ٹرانسپلانٹ کرنے کی طلب اور رسد میں بڑا فرق ہونے کے باعث روزانہ سینکڑوں جانیں ہو رہی ہیں اس قلت سے روز مرنے والے سیکڑ وں افراد کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

امریکہ میں روزانہ 20 افراد اعضاء ناکارہ ہونے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں ان لوگوں کو اعضا کی پیوند کاری کر کے بچایا جا سکتا ہے لیکن اعضاء دستیاب نہیں، انسانی اعضا کی قلت کی باعث حیوانوں میں بعض جینیاتی تبدیلیاں کرکے ان کے اعضاء انسانوں کو لگانے کے کامیاب تجربات نے طبی سائنس میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ان تجربات نے ثابت کیا ہے کہ انسانوں کے مقابلے میں جانوروں کے اعضا پیوند کاری کرنا زیادہ موثر ثابت ہوگا تاہم اس کے متعلق دنیا بھر میں اخلاقی اور مذہبی تصورات رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کانفرنس کے انعقاد کو پاکستان میں اعضاء کے عطیات اور ان کی پیوندکاری کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ ان ماہرین میں یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر جان فنگ ،جان لاما ٹینا، اٹلی کے پروفیسر پاؤ لوگروسی، یونیورسٹی آف میری لینڈ کے پروفیسر منصور محی الدین، بارسلونا کے پروفیسر فرائیز کرٹ بریٹ ڈیک مین ٹیکساس سے پروفیسر عامر احسان، برطانیہ سے پروفیسر عدنان شریف، پروفیسر عاصم احمد، ڈاکٹر محمد ایاز خان، ڈاکٹر راشد بن حامد، ڈاکٹر تصدق خان، ڈاکٹر اسد بشیر، ڈاکٹر طارق علی ،ڈاکٹر حنیف حیدر، ڈاکٹر فیصل حنیف اور ڈاکٹر جہانزیب حیدر نےخطاب کیا۔ جبکہ کانفرنس کے چیئرمین اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی, چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سہیل راؤ پرووائس چانسلرز پروفیسر جہاں آرا حسن، پروفیسر نازلی حسین کے علاوہ رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق اور فیکلٹی اراکین بھی موجود تھے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے کانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر سہیل راؤ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کانفرنس کے مرکزی دو روزہ سیشن میں ماہرین نے اعضاء کی پیوند کاری پر بین الاقوامی سطح کی 44 پریزنٹیشنز دیں اور امریکہ برطانیہ یورپ سمیت مختلف ممالک کے 22 ماہرین شریک ہوئے۔ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر جہاں آرا نے بتایا کہ 9 اپریل سے شروع ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جگر اور گردے ٹرانسپلانٹ کیے گئے جنہیں آپریشن تھیٹر سے براہ راست سیمینار ہال اور سوشل میڈیا پر لائیواسٹریم کیا گیا جس سے سیکھنے والے میں نیا حوصلہ پیدا ہوا۔

قبل ازیں کانفرنس کے کلیدی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی نژاد امریکی پروفیسر ڈاکٹر محمد منصور محی الدین نے کہا کہ امریکہ میں ہر 80 منٹ بعد ایک مریض کا پیوند کاری کے لیے اعضاء دستیاب نہ ہونے کے باعث انتقال ہو جاتا ہے حیوانوں سے انسانوں میں اعضاء کی پیوندکاری کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان کی زندگی میں 20 برس کا اضافہ ہو جاتا ہے امریکہ میں بے شمار افراد اعضاء نہ ملنے کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں انہوں نے بتایا کہ جانوروں کے اعضاء کی پیوند کاری کے تجربات کا آغاز سور کے دل کو بندر میں لگا کر کیا گیا تھا دل لگتے ہی خراب ہو گیا جس کے بعد وجوہات معلوم کر کے سور کی جینیاتی تبدیلی کی گئی۔

کلیدی سیشن سے پروفیسر جان فنگ نے خطاب میں کہا کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض کو سب سے بڑا خطرہ مختلف انفیکشنز کا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کانفرنس میں انفییکشیس ڈیزیز کے ماہرین بھی بلائے گئے ہیں انفیکشن کی روک تھام اور علاج سے مریض کو بعد از ٹرانسپلانٹ موت کے خطرات سے بچایا جاتا ہے۔جان فنگ نے زور دیا کہ ایران اور سعودی جیسے اسلامی ممالک میں دماغی موت کے شکار لوگوں کے اعضاء کی پیوند کاری کی اجازت ہے پاکستان میں علماء نے اس کی اجازت دی ہے تو یہاں بھی اب ٹرانسپلانٹ کی تعداد میں اضافہ ہو گا کیونکہ ایک جگر،دل دو گردوں کے ساتھ پھیپھڑوں کے ٹرانسپلانٹ سے ایک مردہ7 زندوں کو موت سے بچا سکتا ہے۔

پروفیسر جون لاماٹینا نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی ٹیم جی صحت مند شخص سے مریض کو اعضاء کی منتقلی میں مہارت حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی اور شکاگو یونیورسٹی کے درمیان انٹرنیشنل لیور ٹرانسپلانٹ سوسائٹی ائی ایل ٹی ایس اور دی ٹرانسپلانٹیشن سوسائٹی ٹی ٹی ایس کے معاہدے کے بعد اگلی میٹنگ شکاگو میں ہوگی بعد ازاں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اعجاز منتھ اور ڈاکٹر طارق بنگش نے تجویز پیش کی کہ مردوں سے اعضاء کی منتقلی کے حوالے سے قرارداد لائی جائے کانفرنس کی اختتامی تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے مہمانوں کو شیلڈز، اجرک اور سندھی ٹوپی پیش کی۔