لاہور: صوبائی وزراء صحت ڈاکٹر جمال ناصر اور ڈاکٹر جاوید اکرم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے ڈینگی کے معاملے میں غفلت برتنے والے افسران و ملازمین سے زیرو ٹالرنس کی ہدایت کی ہے۔پنجاب بھر میں ڈینگی کی صورتحال قابو میں ہے۔حکومت ڈینگی کے حوالے سے پوری طرح متحرک ہے اور الحمد لله اس سال پنجاب میں ڈینگی سے کوئی بھی مریض جاں بحق نہیں ہوا۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے داخل مریضوں کا بہترین علاج و معالجہ جاری ہے جہاں ڈینگی کے مریضوں کیلئے ہائی ڈیپینڈنسی یونٹس قائم کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے انسدادی کارروائیوں کو تیز کر دیا گیا ہے۔اس مقصد کے لئے محکمہ صحت سائنسی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔ سرویلنس بڑھا دی گئی ہے اس لیے لاروا بھی زیادہ برآمد ہو رہا ہے۔لاروا کُشی کے لیے جدید ترین کیڑے مار دوا منگوا رہے ہیں جو لاروا پیدا ہی نہیں ہونے دے گی۔ڈینگی تشویش ناک ضرور ہے لیکن ہم اسے کنٹرول کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں ۔دنیا میں کہیں بھی ڈینگی کا مکمل طور پر خاتمہ ممکن نہیں، تاہم احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اسے پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، شہری صفائی نصف ایمان کو اپنا شعار بنائیں اور ڈینگی لاروا کی افزائش ک مقامات کو ختم کر دیں، کسی جگہ پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور ماحول کو خشک اور صاف رکھیں۔
صوبائی وزراء نے کہا کہ ڈینگی کے مریض ٹوٹکے استعمال نہ کریں، اس کے علاج میں پپیتے کے پتوں کا کوئی کردار نہیں۔پلیٹ لیٹس کے اتار چڑھاؤ کا ڈینگی بخار سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ڈینگی کے مریض آرام کریں اور جب بخار ختم ہو رہا ہو تو پانی جوسز اور مائع جات کا استعمال کم کر دیں۔ڈینگی کے دوران نہ تو ڈرپ لگائیں اور نہ ہی مائع جات استعمال کریں۔بیماری میں پیچیدگی بخار اترنے کے بعد ہو سکتی ہے اس لیے پانی کم سے کم پییں۔بخار ختم ہونے کے بعد پیٹ درد، قے یا پسینہ وغیرہ آرہا ہو تو مستند ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ ڈینگی صرف محکمہ صحت کا ہی نہیں پورے معاشرے کا مسئلہ ہے، اس پر قابو پانے کے لئے ہمیں میڈیا کا تعاون درکار ہے، ہم میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہی دینا چاہتے ہیں۔پنجاب میں جنوری کے نصف تک ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوتے رہیں گے۔
صوبائی وزرا نے بتایا کہ پنجاب بھر میں ابھی تک ڈینگی کے 1267 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ڈینگی کی انسدادی ٹیموں نے اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد گھروں کی سرویلنس کر لی ہے۔محکمہ صحت پنجاب نے اب تک ڈیڑھ لاکھ افراد کو ڈینگی کی ایس او پیز کو یقینی بنانے کیلئے نوٹسز جاری کئے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی ہم دونوں وزراء صحت سے ہر دو روز بعد ڈینگی کی صورتحال پر مبنی رپورٹ طلب کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی قیادت میں صحت کے نظام میں بہت بہتری ائی ہے۔ڈینگی کی انسدادی مہم کے دوران بوگس رپورٹنگ کی باقاعدہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔محکمہ صحت پنجاب نے ڈینگی کی اس سیزن میں ڈینگی ورکرز کی تعداد سے زیادہ ٹیکنیکل سٹاف کی تعداد بڑھانے پر خاص توجہ دی ہے۔
اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ پنجاب میں صحت کارڈ بلا تعطل جاری رہے گا۔ یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام میں قباحتیں ہونے کے باعث بہت بہتری کی گنجائش موجود ہے۔پنجاب کے نجی ہسپتالوں میں آنکھوں کے علاج کو دو ہفتوں کیلئے معطل کرکے یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کا آڈٹ کروایا جا رہا ہے۔یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام میں ماضی میں بہت کرپشن ہوئی ہے۔صرف پیسے کمانے کیلئے نجی ہسپتالوں میں صحت کارڈ پر آنے والی خواتین کے نارمل ڈلیوری کیسز جان بوجھ کر سیزیرین کیسز میں بدلے گئے۔نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو خطرناک ڈینگی سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہئے۔