کراچی : ضلع کورنگی کے لیب اسسٹنٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے اختیارات استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ اختیارات غیر قانونی طور پر جعل سازی کے ذریعے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیے جارہے ہیں ان اختیارات کے استعمال سے اتائیوں کو عوام کی قیمتی جانوں سے کھیلنے کی باقائدہ اجازت دی جارہی ہے لیکن محکمہ صحت سندھ اور ضلعی انتظامیہ اس سے لاعلم ہے۔
ہیلتھ ٹائمز کو باوثوق ذرائع سے کئی لیٹرز موصول ہوئے جو دراصل اتائیوں کو جاری ہونے والا نوٹسز ہیں۔ تمام نوٹسز کا خاکہ اور متن ایک جیسا ہے بس نام کا فرق ہے جن میں میڈیکل ڈگری ایکٹ 1982 کے آرڈیننس نمبر 24 کا حوالہ دے کر کلینکس کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے ان کی دستاویزات طلب کی گئی ہیں۔ نوٹس میں وزن ڈالنے کے لئے دو عدد آئینی پٹیشنز کا حوالہ نمبر بھی دیا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر نوٹسز میں سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر کورنگی ڈاکٹر عبدالحئی کھوسو کے دستخط ہیں حالانکہ وہ گزشتہ ماہ ریٹائر ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کورنگی کے لیب اسسٹنٹ محمد عمیر شیخ کی جانب سے جعل سازی کے ذریعے یہ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ مذکورہ لیب اسسٹنٹ ملیر شیڈ 25 بیڈڈ اسپتال میں تعینات ہے جس نے اتائیوں سے رشوت لینے کے لئے نئی تکنیک اختیار کرکے رشوت ستانی کی مثال قائم کر دی ہے۔ نئی اور دلچسپ تکنیک کے تحت لیب اسسٹنٹ محمد عمیر شیخ پہلے ایک عام مریض کی حیثیت سے کلینک پر جاتے ہیں اور دوا تجویز کرا کر واپس آ جاتے ہیں لیکن اگلے دن جعلی دستخط سے اسی کلینک کو نوٹس جاری کرکے اچانک دورہ کرتے ہیں اور خود کو سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے اعلیٰ عہدیدار گردانتے ہیں پھر دستاویزات کے ہمراہ ملیر شیڈ اسپتال طلب کر لیتے ہیں۔

25 بستروں کے ملیر شیڈ اسپتال میں ساز باز کی جاتی ہے اور بھاری رشوت کے بعد ماہانہ رشوت طے کرکے عوام کی جانوں سے کھیلنے کی اتائیوں کو اجازت دی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ کلینکس کا معائنہ کرنا، سیل کرنا اور جرمانہ عائد کرنا سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا کام ہے۔ کمیشن سے قیام سے قبل ڈی ایچ او مجاز اتھارٹی تھی لیکن اب یہ تمام امور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سر انجام دیتا ہے اس لئے یہ چھاپے مارنا اور اتائیوں یا ڈاکٹروں کو طلب کرنا خلاف ضابطہ اور غیر قانونی ہے۔

مذید براں اس پر جعلی دستخط سے معاملہ مذید مشکوک ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کے ماسٹر مائنڈ محمد عمیر شیخ ہیں جن کے ہمراہ عامر شہزاد سمیت دیگر ملوث ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محمد عمیر شیخ اس سے قبل بھی اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے جس پر ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ نے 30 دسمبر 2022 کو ڈی ایچ او کورنگی کو ہدایت کی تھی کہ محمد عمیر شیخ کے خلاف انضباطی کاروائی کی جائے جس پر ڈی ایچ او نے انہیں ریلیو کر دیا تھا لیکن تاحال وہ ضلع کورنگی میں کام کر رہے ہیں جو ڈی جی صحت سندھ کی رٹ کو چیلنچ کرنے کے مترادف ہے۔