میو ہسپتال پیڈز ایمرجنسی کے آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا بچے کے منہ ،ناک ، آنکھوں اور چہرے پر چونٹیاں رینگنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی جس نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی بے حسی کا پردہ چاک کر دیا۔
حیرت انگیز طور پر وزیر صحت پنجاب کے ترجمان نے پیش آنے والے دل سوز واقعے سے ہی انکار کر دیا تاہم ایم ایس میو ہسپتال نے واقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی جبکہ وائس چانسلر نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
انتہائی باخبر ذرائع سےمعلوم ہوا ہےکہ میو ہسپتال پیڈز ایمرجنسی آئی سی یو وارڈ تھرڈ فلور پر متعدد بچے زیر علاج ہیں جن میں سے متعدد وینٹی لیٹر پر زندگی کی سانسیں لے رہے ہیں مگر ہسپتال کا عملہ انکے علاج معالجہ میں مبینہ طور پر غفلت اور لاپرواہی سے کام لیتا ہے۔
جس کی وجہ سے ان بچوں کے والدین جو اپنے بچوں کی صحت یابی اور زندگی کے لئےکوشاں ہیں عملے کے رویہ اورمبینہ غفلت سے سخت پریشانی کا شکار ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ اگر عملے اور ڈاکٹروں کواس قسم کی غفلت کی نشاندہی کی جائے تو عملے کی جانب سے انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہے اور دھمکی دی جاتی ہے پھر اپنے مریض کو کسی پرائیویٹ ہسپتال لے جائیں یہاں تو ایسا ہی ہوتا ہے ۔
گزشتہ روز منظر عام پر آنے والی مبینہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بچہ جو وینٹی لیٹر پر اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے کے چہرے ، ناک ، منہ اور جسم کےدیگر حصوں پر چونٹیاں منڈلا رہی ہیں اور بچہ بے ہوشی کی حالت میں پڑا ہے ۔
ہیلتھ ٹائمز نے مذکورہ ویڈیو ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر منیر ملک کو وٹس ایپ پر سینڈ کر کے انکا موقف جانا تو انکا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقع ہے۔ اس قسم کی غفلت اور لاپرواہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور ملوث عملے کےخلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ میں نے صورتحال سے وائس چانسلر کنگ ایڈووڈ میڈیکل یونیورسٹی ، پیڈ ز میڈیسن کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ہارون حامد ، پیڈز سرجری کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرشریف کو آگاہ کر دیا ہے اس حوالے سے تمام پہلو ں کا مکمل جائزہ لیا جائے گا ۔ایم ایس میو کے مطابق وائس چانسلر کی جانب سے واقع کی تحقیقات کےلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں خود میں ، پیڈ ز میڈیسن کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ہارون حامد ، پیڈز سرجری کے سربراہ پروفیسر شریف شامل ہیں ۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ترجمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ میو ہسپتال میں ایسا کوئی بچہ زیر علاج نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی واقع میو ہسپتال میں پیش آیا ہے ۔