قومی ادارہ برائے امراض قلب میں نرسز کے احتجاج پر انتظامیہ نے پولیس کو طلب کر لیا جنہوں نے تین نرسز کو اسپتال کے اندرسے گرفتارکر لیا جس پر احتجاج نے شدت اختیار کر لی ۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل قومی ادارہ برائے امراض قلب میں نرسز کی جانب سے کورونا اور ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کے لئے احتجاج کیا گیا تھا جس پر اسپتال کے ایگزیگیٹیو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے نرسز کے مطالبات منظور کیے اور کورونا الاؤنس جاری کر دیا تاہم ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس جاری نہیں کیا گیا۔
اس الاؤنس کے لئے نرسز نے منگل کو احتجاج کرنا تھا لیکن اسپتال انتظامیہ نے صبح سے ہی پولیس طلب کر رکھی تھی جب احتجاج شروع کیا گیا تو پولیس اہلکار وردی میں اسپتال کے اندرداخل ہوئے اور تین نرسز کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ لاٹھی چارج بھی کیا جس سے اسپتال میں ایک عجیب فضا پیدا ہوگئی اور نرسز نے اسپتال کے احاطے میں جمع ہو کر احتجاج کرنا شروع کر دیا۔
اسپتال کےا یگزیگیٹیو ڈائریکٹرپروفیسر ندیم قمر اس سارے واقعے سے قبل ہی اسپتال سے روانہ ہوگئے تھے تاکہ نرسز مشتعل ہو کر ان سے در اندازی نہ کر سکیں ۔
اس سارے واقعے کی ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ نے سخت مذمت کی اور نرسوں کی رہائی کے ساتھ انصاف کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما اعجاز علی کلیری کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی پر موجود یونفارم میں نرسز کی گرفتاری اور مارپیٹ قانون کے خلاف ہے۔اس عمل کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور وزیر اعلی سندہ سے اس واقعے کے نوٹس لینے اور نرسز کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں
۔ان کا مذید کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ینگ نرسز ایسو سی ایشن سندہ این آئی سی وی ڈی کے نرسز کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوگی اور سندہ کی تمام اسپتالوںمیںڈیوٹی کا مکمل بائیکاٹ کر دیں گے ۔