اتوار, جولائی 6, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

جناح اسپتال کے سیمینار ہال پر نامعلوم افراد کا قبضہ

جناح اسپتال کے شعبہ امراض ناک کان وگلہ کے سیمینار ہال میں صبح گیارہ بجے دو درجن کے قریب نامعلوم افراد داخل ہوگئے ۔ ان افراد نےسیمینار ہال کے دروازے کا تالہ توڑ دیا۔ جس کی رپورٹ شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگر نے اسپتال انتظامیہ کو دی تاہم ان افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔

جمعرات کی صبح ای این ٹی آفس کے چوکیدار نے اطلاع دی کہ دو درجن کے قریب افراد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسین عمرانی کے دفتر میں داخل ہونا چاہتے ہیں جنہیں منع کیا گیا تو وہ سیمینار ہال کی طرف چلے گئے اور زبردستی تالہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع پر انتظامیہ نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ۔

یاد رہے کہ جناح اسپتال کراچی میں اسپتال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کے حامیوں اور مخالفین کے مظاہرے جاری ہیں۔ یہ حامی و مخالف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے دو گروہ ہیں جن میں تین روز قبل تصادم بھی ہوا تھا جس کی وجہ اندورن سندھ سے ڈاکٹروں کی کھیپ کا جناح اسپتال میں تبادلہ ہے۔

حکومت سندھ نے رواں ماہ اندورن سندھ سے 100 ڈاکٹروں کا جناح اسپتال کراچی تبادلہ کیا جو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین یا ہمدرد اور سفارشی ہیں ۔ جس پر ایک مخالف گروہ نے اصرار کیا کہ ان کے ڈاکٹروں کا بھی جناح اسپتال میں تبادلہ کیا جائے۔ یہ جھگڑا گزشتہ 10 روز سے جاری ہے جس میں تین روز سے شدت آگئی ہے اسی وجہ سے اسپتال کے ایگزیگیٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول بھی دو دنوں سے اپنے دفتر نہیں آرہے ۔

ذرائع کے مطابق جھگڑے میں سبقت لے جانے کے لئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسین عمرانی نے مبینہ طور پر پیپلز اسٹوڈنٹس فورم کے کارکن بلائے تھے جو احتجاج کے بعد تھکاوٹ اتارنے کے لئے ڈاکٹر یاسین عمرانی کے دفتر چلے گئے لیکن شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگر نے انہیں منع کیا کہ ڈاکٹر یاسین عمرانی کی مرضی کے بغیر انہیں اندر نہیں جانے دیا جاسکتا ۔

اس موقع پر ڈاکٹر یاسین عمرانی کو بلا کر شعبہ کے سربراہ نے سمجھایا تو انہوں نے ان افراد کو پہچاننے سے انکار کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ یہ افراد ان کی بات نہیں مان رہے جس پر ان تمام افراد نے سیمینار ہال کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی اورتالہ توڑکر اندر داخل ہوگئے اور شام 5 بجے تک وہاں بیٹھے رہے ۔

یہاں یہ امر حیرت سے خالی نہیں کہ چند نامعلوم افراد سرکاری اراضی میں داخل ہو گئے جن کی اطلاع انتظامیہ کو بھی دی گئی لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔اس سے یہ تاثر زور پکڑتا ہے کہ ان افراد کو ڈاکٹر یاسین عمرانی نے ہی بلایا تھا ۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن شروع میں ڈاکٹروں کی فلاح کے لئے بنائی گئی جنہوں نے ڈاکٹروں کی فلاح کے کام کیے اور ان کے مسائل حل کیے لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے ینگ ڈاکٹروں نے حکومت اور انتظامیہ کو بلیک میلنگ اور مریضوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو بدمعاشوں کے جتھے سے تشبیہ دی جارہی ہے جو طب جیسے مقدس پیشے کو بدنام کر رہے اور یہ انتہائی افسوس ناک ہے اس لئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو اس روش کو ترک کرکے اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں کو نکال باہر کرنا ہوگا۔