پیر, اکتوبر 6, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

صحافت کی آڑ میں چھپی کالی بھیڑیں بے نقاب، رشوت وصولی میں ملوث وسیم ہاشمی دوبارہ سرگرم، پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا امکان

کراچی (خصوصی رپورٹ) صحافت کے مقدس پیشے کو داغدار کرنے والی کالی بھیڑیں ایک بار پھر سرگرم ہوگئیں۔ نجی ٹی وی سے منسلک وسیم ہاشمی ایک مرتبہ پھر بھتہ خوری، بلیک میلنگ اور جھوٹی خبریں چلانے کے گھناؤنے کاروبار میں ملوث پایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وسیم ہاشمی نے کلینکس کو سیل اور ڈی سیل کرنے کی جوڑ توڑ اور کلینک مالکان سے بھتہ طلب کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ متعدد متاثرہ کلینک مالکان نے تصدیق کی ہے کہ وہ وسیم ہاشمی اور اس کے ساتھیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہے ہیں۔

متاثرہ کلینک مالکان کے مطابق وسیم ہاشمی سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا نام استعمال کرتا ہے، مستند کلینکس کے خلاف جھوٹی خبریں چلاتا ہے اور رقم ادا نہ کرنے والوں کو بدنام کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی ساکھ مضبوط کرنے کے لیے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر احسن قوی صدیقی کے ساتھ تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر رکھی ہیں۔

وسیم ہاشمی سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او احسن قوی صدیقی کے ساتھ

قابلِ اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ وسیم ہاشمی ڈاکٹروں کے گھروں تک جا کر بھتہ وصول کر رہا ہے اور اس حوالے سے ویڈیو شواہد بھی موجود ہیں۔مزید بتایا گیا ہے کہ وسیم ہاشمی کی سرگرمیوں سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے افسران بھی بلیک میلنگ کا شکار بن رہے ہیں۔ بعض افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ جھوٹے الزامات سے بچنے کے لیے مسلسل دباؤ میں ہیں۔

ہیلتھ ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک متاثرہ کلینک مالک نے کہا کہ انہوں نے وسیم ہاشمی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لیے متعلقہ تھانے سے رابطہ کر لیا ہے اور تمام ویڈیو و دستاویزی ثبوت ایس ایس پی آفس میں جمع کرانے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وسیم ہاشمی کے چینل مالکان سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے نیک نام اور معتبر پلیٹ فارم کو ایسے بدنام عناصر سے پاک کر سکیں جو صحافت کے وقار اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

قانونی ماہرین کے مطابق، وسیم ہاشمی کی یہ سرگرمیاں الیکٹرانک کرائم ایکٹ (PECA) کے زمرے میں آتی ہیں جس کے تحت اسے سخت سزائیں اور جرمانے ہو سکتے ہیں۔ پولیس حکام نے بھی اس معاملے پر کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی شخص صحافت کے نام پر شہریوں کو بلیک میل کرے گا، اسے کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی۔