اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

جھنگ میں دل دہلا دینے والا واقعہ، مسیحا بننے کا خواب دیکھنے والی ایم بی بی ایس طالبہ بھائی کے ہاتھوں قتل

جھنگ : پنجاب کے ضلع جھنگ کے ایک گاؤں موضع گگڑانہ میں ایسا اندوہناک واقعہ پیش آیا جس نے صرف ایک گھر کو نہیں بلکہ معاشرے کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ازبکستان میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے والی 23 سالہ طالبہ عائشہ کو اُس کے چھوٹے بھائی نے صرف اس وجہ سے گولی مار کر قتل کر دیا کہ اُس نے کھانے کے لیے “تھوڑا صبر” کرنے کو کہا تھا۔

پولیس کے مطابق عائشہ ازبکستان میں ایم بی بی ایس کی تیسری سال کی طالبہ تھی اور چھٹیاں گزارنے کے لیے چند ہفتے پہلے گھر آئی تھی۔ واقعے کے وقت وہ اپنے گھر کے صحن میں بچوں کو پڑھا رہی تھی جب اس کا چھوٹا بھائی گھر آیا اور کھانے کا مطالبہ کیا۔

عائشہ نے بھائی سے کہا کہ وہ بچوں کو پڑھا رہی ہے، تھوڑی دیر میں کھانا تیار کر دے گی۔ لیکن اس پر چھوٹے بھائی کو غصہ آگیا، اس نے موقع پر ہی پستول نکالا اور فائر کر دیا۔ عائشہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی۔ واقعے کے بعد بھائی موقع سے فرار ہو گیا۔

پولیس نے مقتولہ کے چچا کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور مفرور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق یہ ایک افسوسناک خاندانی واقعہ ہے، لیکن ابتدائی شواہد اور گواہوں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ غصے اور بے قابو رویے نے ایک قیمتی جان لے لی۔

عائشہ صرف ایک عام لڑکی نہیں تھی۔ وہ ایک مسیحا بننے جا رہی تھی، جس کا خواب تھا کہ واپس آ کر ملک کے غریب اور بیمار لوگوں کا علاج کرے۔ اُس کی موت صرف ایک ذاتی سانحہ نہیں، بلکہ ایک اجتماعی ناکامی کی علامت ہے، جہاں جذبات پر قابو نہ رکھنا، گھریلو برداشت کا فقدان، اور تشدد کی عادت نوجوان نسل کو تباہ کر رہی ہے۔

یہ سوالات ضرور اٹھتے ہیں کیا معاشرہ غصے کو قابو میں رکھنا سکھانے میں ناکام ہو گیا ہے؟ کیا تعلیم یافتہ بیٹیاں بھی اب اپنے ہی گھروں میں محفوظ نہیں؟ کیا ہر لڑکی جو ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھتی ہے، اُسے بھی اسی طرح خاموش کر دیا جائے گا؟