کراچی : محکمہ صحت سندھ کے زیراہتمام کورنگی میں قائم ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس (ڈی ایچ او) کے میڈیکل اسٹور سے لاکھوں روپے مالیت کی سرکاری ادویات غائب ہونے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ادویات “ری پروڈکٹیو، مدر اینڈ نیو بورن چائلڈ ہیلتھ (RMNCH)” پروگرام کے تحت فراہم کی گئی تھیں جنہیں نہ صرف اسٹاک سے غائب کیا گیا بلکہ انہیں مقامی مارکیٹ میں فروخت بھی کر دیا گیا۔
اس اسکینڈل کا مبینہ مرکزی کردار اسٹور کیپر عامر شہزاد ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے منظم منصوبہ بندی کے تحت قیمتی اور ضروری ادویات کو اسٹور سے نکال کر خفیہ طریقے سے فروخت کر دیا۔ غائب ہونے والی اشیاء میں ڈٹول، زنانہ اور نومولود بچوں کی مخصوص ادویات، صفائی کے سامان، سینیٹائزرز اور اینٹی بایوٹکس شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹاک رجسٹر میں ان ادویات کی ترسیل کا ریکارڈ مکمل طور پر موجود ہے اور ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ اشیاء مختلف لیڈی ہیلتھ سپروائزرز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو فراہم کی جا چکی ہیں لیکن فیلڈ میں ان کی کوئی موجودگی نہیں پائی گئی بلکہ متعلقہ سپروائزرز اور ورکرز نے ان ادویات کو مکمل مقدار میں وصول ہی نہیں کیا۔
ہیلتھ ٹائمز کی تحقیقات کے مطابق بعض میڈیکل اسٹور مالکان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اعتراف کیا ہے کہ انہیں سرکاری پیکنگ والی ادویات انتہائی کم قیمت پر فراہم کی گئیں۔ ان دکانداروں کو بتایا گیا تھا کہ یہ “اوور اسٹاک” ہے، جسے ضائع ہونے سے پہلے بیچا جا رہا ہے تاہم یہ حقیقت بعد میں عیاں ہوئی کہ یہ ادویات دراصل سرکاری اسٹور سے چوری شدہ تھیں۔
حیرت انگیز طور پر محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ابھی تک اس سنگین بے ضابطگی پر کوئی واضح کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ اعلیٰ افسران یا تو لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں یا معاملے کو دبانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اس کیس نے احتسابی اداروں، بالخصوص اینٹی کرپشن اور نیب کو متحرک کرنے کی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ سوال اٹھ رہا ہے کہ اگر سرکاری صحت پروگراموں کی ادویات اس طرح مارکیٹ میں بیچی جا سکتی ہیں، تو عوام کے بنیادی صحت کے حقوق کس کے رحم و کرم پر ہیں؟
شہریوں، سماجی تنظیموں اور صحت سے وابستہ ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی آزادانہ انکوائری کروائی جائے، اسٹور کیپر کا کردار بھی جانچا جائے، ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے، چوری شدہ ادویات کی مارکیٹ سے بازیابی اور ان کے دوبارہ اسٹاک میں اندراج کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ ورکرز کو فوری طور پر ادویات فراہم کی جائیں۔