کراچی : سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن (SHCC) نے آخرکار انسدادِ اتائیت کے نام پر سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے اپنے متنازع افسر ڈاکٹر سید ابرار حسین شاہ کو ناقص کارکردگی، غیر پیشہ ورانہ طرزِ عمل، اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات پر فوری طور پر نوکری سے فارغ کر دیا ہے۔
ڈاکٹر ابرار حسین کو گزشتہ برس 16 اگست 2024 کو “ڈپٹی ڈائریکٹر انسدادِ اتائیت” کے عہدے پر کنٹریکٹ کی بنیاد پر تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم، ان کے خلاف متعدد ڈاکٹروں، کلینک مالکان، اور یہاں تک کہ کمیشن کے اندرونی ذرائع کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی تھیں جن میں سنگین الزامات شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق، ڈاکٹر ابرار نے شہر کے کئی معروف اور رجسٹرڈ کلینکس پر بغیر قانونی جواز کے چھاپے مارے۔ ان چھاپوں کے پیچھے اکثر اوقات ذاتی مفادات، رشوت خوری، یا اثر و رسوخ کا عمل دخل ہوتا تھا۔ متعدد مواقع پر مستند ڈاکٹروں کو محض اس لیے تنگ کیا گیا کہ وہ رشوت دینے سے انکار کرتے تھے۔ حیران کن طور پر کئی کیسز میں رشوت لینے کے باوجود بھی کلینکس کو سیل کر دیا جاتا جو نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ مجرمانہ عمل بھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ابرار نے اپنے سرکاری عہدے کے دوران اکاؤنٹنٹ جنرل (AG) آفس سے تنخواہ لینے کے ساتھ ساتھ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سے بھی مکمل تنخواہ لی، جسے لیٹر میں “ڈوئل سیلری” (Dual Salary) کا غیر قانونی عمل قرار دیا گیا ہے۔ اب ان سے تمام واجبات کی ادائیگی سے قبل اس مالی بے ضابطگی کی باقاعدہ کلیئرنس مانگی گئی ہے۔
یکم اگست 2025 کو سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے شعبہ انسانی وسائل کی جانب سے جاری کردہ برطرفی کے نوٹیفکیشن نمبر SHCC/HR/PF/SAH 0059 میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ادارہ اُن کی خدمات فوری طور پر ختم کر رہا ہے کیونکہ ان کی کارکردگی غیر تسلی بخش اور طرزِ عمل غیر مطلوب ہے۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ برطرفی کمیشن کی سروس کنٹریکٹ کی شق نمبر 6 کے تحت کی گئی ہے اور انہیں ایک ماہ کی تنخواہ نوٹس پیریڈ کے طور پر دی جائے گی، بشرطیکہ وہ تمام سرکاری اثاثے واپس کریں اور اکاؤنٹ کلیئرنس مکمل کریں۔
اس اقدام کو صوبے بھر کے نجی پریکٹیشنرز اور ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیموں نے سراہا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) کے ایک عہدیدار نے ہیلتھ ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بدعنوان افسر کو سزا دی گئی ہے۔ یہ قدم ہیلتھ کیئر کمیشن کی ساکھ کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر ابرار کے دور میں بند کیے گئے کلینکس کی تحقیقات کی جائیں تاکہ ان مستند ڈاکٹروں کو انصاف مل سکے جن کی عزت اور روزگار کو نقصان پہنچایا گیا۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ SHCC کے انسدادِ اتائیت پروگرام کو شفافیت، قانون کی مکمل پابندی، اور آزاد مانیٹرنگ میکانزم کے ذریعے چلانا ہوگا۔ ورنہ اس جیسے واقعات کمیشن کو مزید بدنامی کی طرف لے جائیں گے۔