اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پرنسپل کی شان میں تقریب، طالبات کی جیب سے قیمت، سول اسپتال نرسنگ کالج اسکینڈل بے نقاب

کراچی (خصوصی رپورٹ) سول اسپتال کراچی کے کالج آف نرسنگ میں زیرِ تعلیم طالبات سے “ورلڈ نرسز ڈے” کی تقریب کے لیے فی کس 2500 روپے جبراً لینے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر طالبات، والدین اور نرسنگ حلقوں کی جانب سے سخت تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ تقریب 15 مئی کو ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے آرگ آڈیٹوریم میں منعقد کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ ورلڈ نرسز ڈے دنیا بھر میں نرسنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کے اعزاز میں منایا جاتا ہے، تاہم سول اسپتال کے کالج میں منعقدہ تقریب پر اس مرتبہ جبری فنڈنگ اور مالی بدعنوانی کے الزامات نے اس موقعے کو تنازع میں تبدیل کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، تقریب کی میزبانی کالج کی پرنسپل خیرالنساء نے کی، جس میں ایم ایس سول اسپتال خالد بخاری سمیت نرسنگ و پیرا میڈیکل رہنماؤں نے شرکت کی۔ تقریب کے تمام اخراجات مبینہ طور پر طالبات سے زبردستی وصول کی گئی رقم سے پورے کیے گئے۔

ہیلتھ ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد طالبات نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں، اس سے قبل بھی مختلف تقریبات کے لیے ان سے رقم لی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم پڑھنے آئی ہیں، نہ کہ ہر دوسرے ہفتے پرنسپل کی تشہیر کے لیے فنڈز دیتی رہیں۔ ہماری تعلیم متاثر ہو رہی ہے اور مالی بوجھ بھی بڑھ رہا ہے۔”

تقریب کے دوران مہمانوں کو فلورنس نائٹ اینگل کے علامتی یادگاری لیمپ بھی بطور تحفہ دیے گئے، جن کی خریداری کے لیے بھی وہی رقم استعمال کی گئی جو طالبات سے اکٹھی کی گئی تھی۔ طالبات نے اس اقدام کو فنڈز کے غلط استعمال کی واضح مثال قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، کالج میں چار سالہ بی ایس سی نرسنگ پروگرام جاری ہے، جس کے تحت ہر بیچ میں تقریباً 50 طالبات ہیں، اور ہر سال دو سیمسٹرز کے حساب سے یہ تعداد 400 بنتی ہے۔ اس طرح صرف اس ایک تقریب کے لیے وصول کی گئی رقم کا تخمینہ 10 لاکھ روپے سے زائد بنتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں شروع کیے گئے ایوننگ پروگرام سے بھی رقوم جمع کی جا رہی ہیں۔

طالبات کا کہنا ہے کہ ان پر مالی اور نفسیاتی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، اور وہ پرنسپل کی انتظامیہ سے عاجز آ چکی ہیں۔ ایک طالبہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ادارہ تعلیم کا ہے یا کوئی بزنس سنٹر؟ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی،”

طالبات، والدین اور نرسنگ کمیونٹی نے اس جبری رقوم کی وصولی اور تعلیم میں خلل ڈالنے والے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ صحت سندھ سے فوری نوٹس لینے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبات نے بھی پرنسپل کے رویے، انتظامی پالیسیوں اور مبینہ دباؤ سے متعلق شکایات کی ہیں، جس پر ہیلتھ ٹائمز نے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، اور آئندہ اشاعت میں اس حوالے سے مزید انکشافات متوقع ہیں۔ تاحال کالج انتظامیہ یا متعلقہ حکام کی جانب سے اس معاملے پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آ سکا۔