کراچی: سندھ کے محکمہ صحت کے افسران کی مبینہ کرپشن کا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا۔ قطر اسپتال اور سول اسپتال کراچی میں مہنگے روبوٹک سسٹم جبکہ کڈنی سینٹر میں ڈائلاسز مشینوں کی مشتبہ خریداری پر تحقیقات اینٹی کرپشن کو سونپ دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے معاملے کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کے توسط سے انکوائری اینٹی کرپشن کو منتقل کر دی ہے۔ نیب حکام نے ابتدائی ریکارڈ کے حصول کے لیے اینٹی کرپشن کے افسران کو طلب بھی کر لیا ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ صحت کے بعض افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کروڑوں روپے کی خورد برد کی۔ ان افسران نے مخصوص کمپنیوں کو نوازنے کے لیے غیر ضروری، مہنگے اور تکنیکی اعتبار سے غیر فعال روبوٹک مشینیں اور ڈائلاسس یونٹ خریدے۔
ذرائع کے مطابق قطر اسپتال، اورنگی ٹاؤن کے لیے 2011 میں 28 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک جدید روبوٹک مشین منگوائی گئی۔ دعویٰ کیا گیا کہ یہ مشین انتہائی جدید آپریشنز کے لیے استعمال کی جائے گی، تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود یہ مشین مکمل طور پر غیر فعال ہے۔
اسی طرح، سول اسپتال کراچی کے لیے بھی ایک روبوٹک سسٹم خریدا گیا جو بعد ازاں کورونا وبا کے دوران عارضی طور پر SIUT کو دیا گیا، لیکن اس کے بعد واپس لے لیا گیا۔ یہ مشین آج تک مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکی۔
کڈنی سینٹر کراچی میں ڈائلاسس مشینوں کی خریداری میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جن میں کمیشن کے بدلے من پسند کمپنیوں کو ٹھیکے دینے کے الزامات شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ کے محکمہ صحت میں اربوں روپے کی دواؤں، مشینوں اور طبی ساز و سامان کی خریداری میں بدعنوانی کے مستقل الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔ شفافیت کی عدم موجودگی، احتساب کے فقدان اور من پسند کمپنیوں کو نوازنے کا سلسلہ عوام کی صحت پر براہِ راست اثر انداز ہو رہا ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ اینٹی کرپشن اس اہم کیس میں کتنی سنجیدگی سے پیش رفت کرتا ہے، اور ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں۔