کراچی : حکومت سندھ نے بدعنوانی کی شہرت رکھنے والے 19 گریڈ کے سینئر میڈیکل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کا تبادلہ کر دیا ہے۔ وہ کراچی کے ضلع وسطی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تعینات تھے۔ انہوں نے اپنی تعیناتی کے دوران ضلع میں رشوت کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ جعلی ڈرگ لائسنس کے اجرا سے مستند ڈاکٹروں کے کلینکس پر غیر قانونی چھاپوں سے ادویات کی جعلی بلنگ تک ہر مکروہ دھندہ انہوں نے جاری رکھا۔ کام چور ملازمین کو بغیر ملازمت آدھی تنخواہ دینے کا کام بھی ڈسٹرکٹ سینٹرل میں زور و شور سے جاری رہا لیکن آخر کار ریٹائرمنٹ سے ٹھیک چار ماہ قبل انہیں ہٹا دیا گیا۔
ان کے تبادلے کا اعلامیہ گزشتہ روز جاری کیا گیا جس کے مطابق سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شاہ محمد شیخ کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سینٹرل تعینات کیا جاتا ہے جو اس وقت ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں بحیثیت ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں جبکہ ان کی جگہ ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تعینات کیا جاتا ہے۔
ان کی تعیناتی میں پیش پیش ٹھیکیدار بھی ان سے کترانے لگے ہیں۔ بیک وقت محکمہ صحت کے ملازم اور مشہور ٹھیکیدار ولی محمد پٹیل نے بھی ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو سے کنارہ کرلیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بجٹ میں سنگین خرد برد پر ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کے خلاف تحقیقات شروع کی جارہی ہیں اور ان کی ریٹائرمنٹ بھی ایک سابق افسر کی طرح روک دی جائے گی۔ اس سے قبل بھی ضلع وسطی کے ہیلتھ آفیس میں محکمہ انسداد بدعنوانی کے تحت مختلف انکوائریز جاری ہیں۔ گزشتہ سال ڈاکٹر مظفر نے سارا بجٹ ایک ویکسی نیٹر فیاض کے ذریعے استعمال کر ڈالا جس پر اینٹی کرپشن تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ ہیلتھ ٹائمز پر ضلع وسطی کی تحقیقاتی رپورٹوں کی اشاعت کے بعد انہوں نے ان تمام ملازمین کو لائن حاضر کر دیا تھا جو تنخواہ کا ایک بڑا رشوت دے کر ملازمت کے بجائے گھر بیٹھے تھے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل میں تعینات ایک اسٹاف نرس ندیم عرف سیانا تمام ملازمین سے تنخواہ کا ایک بڑا حصہ لے کر ڈاکٹر مظفر اوڈھو کو دیتے تھے۔
ڈاکٹر مظفر اوڈھو نے تسلسل کے ساتھ تحقیقاتی رپورٹوں کی اشاعت پر اپنے عملے کے اہم افراد (اسٹاف نرس ندیم عرف سیانا، ویکسی نیٹر فیاض، جعلی اسٹاف نرس مصطفیٰ قریشی، جونیئر کلرک ندیم الحسن صدیقی عرف مچھڑ اور ویکسی نیٹر علیم کبوترباز) کو متبنہ کیا تھا کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل کسی قسم کی انکوائری نہیں چاہتے کیونکہ انہیں خوف ہے کہ شاید ان کی ریٹائرمنٹ ڈاکٹر اسماعیل میمن کی طرح رک نہ جائے۔
دوسري جانب ضلع وسطی کے میڈیکل اسٹورز کے مالکان، مستند ڈاکٹروں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز نے سکھ کا سانس لے کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈاکٹر شاہ محمد شیخ کی تعیناتی ضلع کے اچھی ثابت ہوگی اور صحت کی سہولیات کی فراہمی سمیت تمام مکروہ دھندے بند ہوسکیں گے۔