کراچی : حکومت سندھ نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس کیماڑی کے بجٹ میں کروڑوں کی مبینہ خرد برد پر ڈاکٹر عتیق الرحمان قریشی کا تبادلہ کر دیا ہے لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔ کیماڑی کی عوام نے کئی ماہ تک بجٹ ہونے کے باوجود صحت کی سہولیات سے محروم رکھنے پر ڈاکٹر عتیق الرحمان قریشی کو قصوروار ٹھراتے ہوئے ان کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ عوام نے کیماڑی سے قومی اسمبلی کی نشست پر منتخب ہونے والے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل سے بھی درخواست کی ہے کہ خردبرد میں ملوث افسر کا صرف تبادلے پر اکتفا نہ کیا جائے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کیماڑی کے بجٹ میں کروڑوں کی خرد برد کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عتیق الرحمان قریشی نے پورے سال کا بجٹ ایک ہفتے میں استعمال کر لیا ۔ استعمال کی جانے والی رقم 8 کروڑ 39 لاکھ 65 ہزار 942روپے بنتی ہے جو مختلف اشیاء کی خریداری میں استعمال کی گئی جس میں سنگین مبینہ خرد برد کی گئی اوراشیاء کی خریداری کم اور بلنگ زیادہ کی گئی۔ ضلع میں 6 کروڑ 67 لاکھ 98 ہزار 585 روپے کی ادویات خریدی گئیں لیکن ان ادویات کا ایک بڑا حصہ صرف کاغذوں تک محدود رہا ، ذرائع کے مطابق ادویات کا بڑا حصہ سرے سے آیا ہی نہیں ۔ زیادہ کمیشن اور اکھٹے پیسوں کے چکر میں مریضوں کو ادویات سے محروم رکھا گیا اور بجٹ ہونے کے باوجود پورے سال تک ادویات نہیں خریدی گئیں ۔
ضلع کے بجٹ میں پورے سال کے 19 لاکھ 92 ہزار 784 روپے کے پیٹرول کی بلنگ بھی آخر میں کی گئی۔ ضلع میں 4 لاکھ 99 ہزار 980 روپے کے کاغذ ، قلم اور اسٹیشنری کے سامان کی بلنگ بھی جون میں ہوئی حالانکہ اس سامان کی ضرورت پورے سال رہتی ہے اور یہ سامان پورے سال خریدا جانا تھا۔ اشاعت اور طباعت کا 1 لاکھ 99 ہزار 300 روپے کا بجٹ بھی جون میں بٹورا گیا حالانکہ سرے سے کوئی اشاعت اور طباعت کی ہی نہیں گئی۔ اخبارات، رسائل اور جرائر کے بجٹ کے 50 ہزار بھی اسی ہفتے میں استعمال ہوئے۔ یونیفارم اور حفاظتی کپڑوں کی مد میں 98 ہزار روپے کی بلنگ اسی دوران ہوئی جس سے سوال اٹھتا ہے کہ پورے سال عملے نے یونیفارم اور حفاظتی لباس زیب تن نہیں کیا؟
متفرق اخراجات کے 89 لاکھ 28 ہزار 687 روپے بھی ایک ہفتے میں ہڑپ کیے گئے۔ ان پیسوں سے چھاڑو ، پوچے، بلب ، ٹیوب لائیٹس، وینائل، کوڑا دان ، کمپیوٹر اور دیگر سامان خریدا گیا۔ اس سامان کے بغیر پورا سال گزارا گیا اور آخر میں قریباً ایک کروڑ روپے استعمال کر لئے گئے ۔ ذرائع نے یہاں بھی شدید شارٹ سپلائی کا دعویٰ کیا۔ ٹرانسپوٹ کی مد میں 19 لاکھ 99 ہزار 500 اورمشینری اور ایکوپمنٹ کی مد میں 19 لاکھ 99 ہزار 646 روپے بھی اسی ہفتے میں استعمال ہوئے ۔ سب سے دلچسپ خریداری فرنیچر کی ہوئی اور 19 لاکھ 99 ہزار 944 روپے کی کرسیاں اور ٹیبل خریدی گئیں ۔ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ بجٹ ہونے کے باوجود پورا سال پرانا یا مانگا ہوا فرنیچر کیوں استعمال ہوا۔
کروڑوں کے بجٹ میں شدید اور سنگین خردبرد کے الزامات کی تحقیقات کے بغیر گزشتہ روز ڈاکٹر عتیق الرحمان قریشی کا صرف تبادلہ کرنا کیماڑی کی عوام کے زیادتی اور احتساب کے نعرے کا مذاق ہے ۔ اس سے دیگر بدعنوان افسران کی حوصلہ افزائی جبکہ ایماندار افسران کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے ۔ عوام نے صوبائی اور وفاقی تحقیقاتی اداروں سے بھی درخواست کی ہے کہ تحقیقات کرکے سخت کاروائی کی جائے ۔