کراچی : سندھ کے حساس ریگولیٹری ادارے سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی میں سیکریٹری کے عہدے پر ڈاکٹر در ناز جمال کی غیر قانونی اور متنازعہ ایکسٹینشن نے محکمہ صحت سندھ میں شدید ہلچل پیدا کر دی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ڈاکٹر در ناز جمال پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی قریبی عزیز ہیں، اور انہی سیاسی تعلقات کے باعث وہ کئی برسوں سے اس اہم عہدے پر برقرار ہیں، حالانکہ ان کی تعلیمی اور تکنیکی اہلیت قانون میں طے شدہ معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔
کابینہ کے سامنے پیش کیے گئے سرکاری ایجنڈا پوائنٹس نے پہلی بار باضابطہ تسلیم کیا ہے کہ ڈاکٹر در ناز جمال اس عہدے کے لیے مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور قانونی شرائط پر پورا نہیں اترتیں۔ سندھ سیف بلڈ ٹرانسفیوژن ایکٹ 2017 کے مطابق سیکریٹری کے عہدے کے لیے پیتھالوجی یا بلڈ بینکنگ میں پوسٹ گریجویشن ضروری ہے، لیکن کابینہ ایجنڈے میں واضح تحریر ہے کہ ڈاکٹر در ناز جمال کی قابلیت “required criteria” سے مطابقت نہیں رکھتی۔

اس نااہلی کے باوجود وزیر صحت اور سیکریٹری صحت نے کابینہ اجلاس میں ڈاکٹر در ناز جمال کے مزید برقرار رہنے کی بھرپور سفارش کی اور متعلقہ حکام کے تمام اعتراضات کو پس پشت ڈال دیا۔ کابینہ ریکارڈ کے مطابق دونوں اعلیٰ حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر در ناز جمال “اس وقت سب سے مناسب فرد” ہیں، جبکہ محکمہ صحت کے ذرائع ان دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ گزشتہ برسوں میں سندھ میں ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی اور سی کے کیسز میں اضافہ، غیر معیاری خون کی فراہمی اور ریگولیٹری ناکامی انہی کی قیادت کے دوران نمایاں ہوئے۔

کابینہ نے وزیر صحت کی سفارش پر ڈاکٹر در ناز جمال کو ریٹائرمنٹ کے بعد چھے ماہ کے کنٹریکٹ پر برقرار رکھنے کی منظوری دے دی، حالانکہ اعتراضات، قانون اور معیار سب ان کے خلاف تھے۔ ساتھ ہی محکمہ صحت کو مستقل تقرری کے لیے قواعد بنانے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے، مگر ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ بھی محض وقت گزارنے کی کوشش ہے تاکہ سیاسی دباؤ برقرار رکھا جا سکے۔
آخر میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (YDA) کراچی نے بھی اس مبینہ غیر قانونی ایکسٹینشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہلیت کے بغیر فرد کو ایسے حساس عوامی ادارے پر بٹھانا ہزاروں شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور اس فیصلے کی فوری شفاف انکوائری ناگزیر ہے۔


