پیر, دسمبر 15, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

ہیئر ریسٹوریشن سوسائٹی کی اتائیت کے خلاف سخت قوانین کے نفاذ میں حکومت سے تعاون کی پیشکش

کراچی : ہیئر ریسٹوریشن سوسائٹی آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں طب و جراحی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی اتائیت کے خلاف حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ سوسائٹی نے مطالبہ کیا کہ ہیئر ریسٹوریشن سمیت تمام طبی شعبوں میں پریکٹس کو صرف مستند اور کوالیفائیڈ ڈاکٹروں تک محدود کیا جائے، تاکہ مریضوں کو محفوظ، معیاری اور جدید علاج فراہم کیا جا سکے اور ملک میں میڈیکل ٹورازم کو فروغ ملے۔

یہ مطالبہ کراچی کے مقامی ہیئر ریسٹوریشن سینٹر میں منعقدہ دو روزہ لائیو سرجری ورکشاپ کے آخری روز سامنے آیا، جس سے سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر رانا عرفان، نائب صدر ڈاکٹر عظمیٰ، ڈاکٹر حنیف سعید، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، ڈاکٹر ذوالفقار تونیو، ڈاکٹر طاہر شیخ، ڈاکٹر وارث انور، ڈاکٹر ناصر رشید، ڈاکٹر وریشہ افتخار، ڈاکٹر فلک وقاص اور دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔ ورکشاپ میں پاکستان سمیت کینیڈا، برطانیہ، امریکا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ڈاکٹرز نے شرکت کی، جبکہ جونیئر ڈاکٹروں کو گروپس کی صورت میں جدید لائیو سرجری تکنیکوں کی ٹریننگ بھی دی گئی۔

ماہرین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ قوانین پر سختی سے عملدرآمد پاکستان میں ہیئر ریسٹوریشن کے شعبے میں نظم و ضبط پیدا کرے گا، اور غیر تربیت یافتہ افراد کے ہاتھوں ہونے والے نقصان سے مریضوں کو محفوظ بنا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کم لاگت، قانونی عملداری کی کمی اور کمزور نظام کے باعث بالوں کی سرجریز بیوٹی سیلونز، غیر طبی دفاتر اور حتیٰ کہ گھروں میں تک کی جا رہی ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ اتائیت میڈیکل ٹورازم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، جبکہ ترکی جیسے ممالک اپنی معیاری ہیئر ریسٹوریشن خدمات سے زرمبادلہ کما رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں—بس ضرورت موثر قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کی ہے۔ انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ ورکشاپ کو رسمی اجلاس نہیں بلکہ ایک تحقیقی، تعلیمی اور عملی پلیٹ فارم بنائیں، تجربات کا تبادلہ کریں، اور جونیئر ڈاکٹرز کی رہنمائی کریں۔

اس موقع پر ماہرین نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ ورکشاپ اور آنے والا اسلام آباد کا میگا ایونٹ پاکستان میں جدید تکنیکوں کے فروغ، علمی ترقی اور اتائیت کے خاتمے میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکا کو اسناد، روایتی اجرک اور تحائف بھی پیش کیے گئے۔