کراچی : میمن میڈیکل انسٹیٹیوٹ اسپتال کے ماہر نیورو سرجنز نے ایک ایسا غیر معمولی اور نایاب آپریشن کامیابی سے انجام دیا جس نے پاکستانی طبی دنیا میں نئی امید جگا دی۔ بیداری کی حالت میں کیے گئے ’’اویك کرینیوٹمی‘‘ (Awake Craniotomy) کے دوران مریض دماغ کی سرجری ہوتے ہوئے بھی اپنے بیٹے سے فون پر بات کرتا رہا جبکہ سرجن اس کے دماغ سے رسولی نکال رہے تھے۔
اویك کرینیوٹمی ایک انتہائی تخصصی اور نایاب تکنیک ہے جو صرف اُن مریضوں پر کی جاتی ہے جن کی رسولی دماغ کے اُن حساس حصوں کے قریب ہو جہاں زبان، بولنے، چلنے، دیکھنے اور جسمانی توازن جیسے بنیادی افعال کنٹرول ہوتے ہیں۔ مریض کو مکمل ہوش میں رکھ کر اس سے دورانِ آپریشن گفتگو، ہاتھ حرکت کرنے اور مختلف سوالات کے جواب دینے کی درخواست کی جاتی ہے تاکہ ذرا سا بھی نقصان محسوس ہوتے ہی سرجن فوراً حکمتِ عملی بدل سکیں۔
اس کیس میں مریض کے دماغ کے بائیں فرنٹو پیریئٹل حصے میں کم اسٹیج کی رسولی موجود تھی، یہ وہ علاقہ ہے جو تقریباً پوری دائیں جانب کی حرکات اور زبان/گفتگو کی صلاحیت کا مرکز ہے۔ ذرا سی چوٹ بھی مستقل معذوری کا باعث بن سکتی تھی، اسی لیے ٹیم نے مریض کو ہوش میں رکھ کر ہر لفظ اور ہر حرکت کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کیا۔
سرجری کی قیادت معروف اسپائن و نیورو سرجن ڈاکٹر مظفّر نے کی جنہوں نے بتایا کہ مریض پورے آپریشن کے دوران مکمل طور پر مستحکم رہا اور رسولی نکالنے کے بعد بھی نہ اس کی بولنے کی صلاحیت متاثر ہوئی اور نہ ہی دائیں جانب کسی قسم کی کمزوری پیدا ہوئی۔ ڈاکٹر مظفّر کے مطابق مریض الحمدللہ بالکل ٹھیک ہے، یہ کامیابی میری پوری ٹیم کی محنت کا ثمر ہے۔
آپریشن کے دوران انٹرا اوپریٹو الٹراساؤنڈ کا استعمال کیا گیا جس کی مدد سے سرجنز نے نہایت درستگی کے ساتھ رسولی کا مقام شناخت کیا اور محفوظ طریقے سے اسے نکالا۔ دورانِ عمل مسلسل اسپیچ اور موٹر ٹیسٹنگ کی وجہ سے دماغ کے کسی بھی اہم حصے کو نقصان پہنچنے سے بچایا گیا۔
پاکستان میں اویک کرینیوٹمی صرف چند جدید اسپتالوں میں ممکن ہے کیونکہ یہ انتہائی اعلیٰ مہارت، بین الشعبہ ٹیم ورک اور جدید ٹیکنالوجی کا تقاضا کرتی ہے۔ MMIH میں اس کامیاب آپریشن نے ثابت کیا کہ ملک کے اندر بھی بین الاقوامی معیار کی نیوروسرجیکل سہولیات موجود ہیں اور مریضوں کو بیرونِ ملک جانے کی ضرورت نہیں۔
ڈاکٹر مظفّر نے کہا کہ یہ کیس اس بات کی واضح مثال ہے کہ درست منصوبہ بندی، مکمل تیاری اور ٹیم کی ہم آہنگی کے ساتھ پاکستان میں پیچیدہ ترین دماغی سرجریز محفوظ طریقے سے انجام دی جا سکتی ہیں۔


