کراچی : جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول کے انتقال کو ابھی دو دن بھی نہیں گزرے کہ اسپتال کے اندر ایک مخصوص گروہ نے عہدے کی کھینچا تانی شروع کردی ہے۔ مرحوم کے سوئم کے روز ہی مختلف واٹس ایپ گروپس میں ایسے پیغامات گردش کر رہے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ چند عناصر عہدے کے حصول کے لیے اخلاقیات، اقدار اور انسانی احترام کو روندتے ہوئے نئی لابنگ میں مصروف ہیں۔
اس سلسلے میں سب سے زیادہ قابلِ مذمت کردار امیر علی دیناری اور ان کے ساتھیوں سید شاہد اقبال، حسن پٹھان، محمود عالم، لال جان بلوچ اور حافظ محمد کا سامنے آیا ہے جنہوں نے “جوائنٹ ایمپلائیز کمیٹی” کے نام سے ایک پیغام جاری کر کے حکومت سندھ کو اپنے من پسند شخص کو ڈائریکٹر بنانے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ وہی گروہ ہے جس پر عرصہ دراز سے کام چوری، گروہ بندی اور انتظامیہ کو بلیک میل کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
جناح اسپتال کے سینئر ڈاکٹرز اور اسٹاف کا کہنا ہے کہ یہ لوگ ہمیشہ انتظامیہ کو یرغمال بنا کر اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اب پروفیسر شاہد رسول کی ناگہانی وفات کے بعد بھی اسی رویے کا تسلسل جاری ہے۔
دیناری گروپ کی جانب سے گردش کردہ پیغام میں ڈاکٹر محمد سلمان کی ڈائریکٹر شپ کے لیے کھلی مہم چلائی گئی ہے، جو واضح طور پر سرکاری قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ اسپتال کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق یہ مہم دراصل اپنے فائدے کے لیے دباؤ ڈالنے کی ایک بچگانہ کوشش ہے جس کا نہ کوئی اخلاقی اور نہ ہی کوئی قانونی جواز ہے۔ اسپتال کے متعدد ملازمین نے اس حرکت کو “مرحوم کی وفات کو موقع بنانا” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق جناح اسپتال میں اس وقت سوگ کا ماحول ہے۔ ڈاکٹرز، نرسز اور سپورٹ اسٹاف پروفیسر شاہد رسول کی خدمات اور شخصیت کو یاد کرتے ہوئے غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں چند افراد کی جانب سے مفاداتی مہم چلانا انتہائی نامناسب اور قابلِ گرفت عمل ہے۔
سینئر اسٹاف نے حکومت سندھ اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ جناح اسپتال میں ہونے والی گروہ بندی اور غیر قانونی لابنگ کا فوری نوٹس لیا جائے، مخصوص عناصر کی جانب سے ڈائریکٹر کی تعیناتی پر دباؤ ڈالنے کی کوششوں کی تحقیقات کی جائیں اور مرحوم کے خاندان اور ادارے کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے اس افسوسناک گھڑی میں سیاسی کھیل بند کرائے جائیں۔
جے پی ایم سی کی تاریخ میں اس سے بڑا اخلاقی انحطاط کم ہی دیکھا گیا ہے کہ ایک ممتاز استاد اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی وفات کے سوگ میں شریک ہونے کے بجائے بعض افراد اقتدار کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ ایسی روش نہ صرف اسپتال کی انتظامی ساخت کو کمزور کرتی ہے بلکہ پورے شعبۂ صحت کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے۔


