کراچی : سول اسپتال کراچی کے آپریشن تھیٹر کمپلیکس میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں اسپتال کے لفٹ آپریٹر نے 14 سالہ لڑکے کے ساتھ بدفعلی کر ڈالی۔ واقعے نے اسپتال کی سیکیورٹی اور انتظامی نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
متاثرہ لڑکا ارمان اپنی والدہ کے ساتھ اسپتال آیا تھا، جو گراؤنڈ فلور پر سرجیکل وارڈ نمبر ون میں زیرِ علاج تھیں۔ لڑکے کے والد اور چچا انتظار گاہ میں موجود تھے۔ ارمان جب اپنی والدہ کے پاس وارڈ میں جانے لگا تو لفٹ آپریٹر عبد الوحید نے اسے مبینہ طور پر 100 روپے کا لالچ دے کر لفٹ میں سوار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لفٹ آپریٹر نے لفٹ کو آپریشن تھیٹر کمپلیکس کی تیسری اور آخری منزل پر روک کر اس کے اندر لڑکے کو مبینہ بدفعلی کا نشانہ بنایا، اور بعد ازاں اُسے نیچے واپس بھیج دیا۔ لڑکا جب نیچے پہنچا تو شدید تکلیف میں مبتلا تھا اور درد سے روتے ہوئے والد اور چچا کو واقعے سے آگاہ کیا۔

لڑکے کی فریاد پر مشتعل والد اور چچا نے فوری طور پر لفٹ آپریٹر کو پکڑ لیا اور اُسے پٹرول چھڑک کر جلانے کی کوشش کی، تاہم موقع پر پہنچنے والے سیکیورٹی گارڈز نے مداخلت کرتے ہوئے لفٹ آپریٹر عبد الوحید کی سخت پٹائی کی اور اُسے پولیس کے حوالے کر دیا۔
ملزم کو تھانہ عید گاہ منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس سرجن کراچی کی جانب سے بھی بچے کے ساتھ بدفعلی کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے اسپتال میں پیش آیا جو سندھ کا سب سے بڑا اور مرکزی سرکاری طبی ادارہ ہے، جہاں شہری شفا کی امید لے کر آتے ہیں۔ لیکن سیکیورٹی کی ناقص صورتحال اور مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے عملے کے باعث اسپتال اب شہریوں کے لیے خطرناک بنتا جا رہا ہے۔
عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ نہ صرف ملزم کو عبرتناک سزا دی جائے بلکہ اسپتالوں میں سیکیورٹی اور عملے کی اسکریننگ کا سخت ترین نظام نافذ کیا جائے۔