کراچی : جعلسازی کے ذریعے کلرک بننے والے وارڈ سر ونٹ کے معاملے پر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی نے اعلیٰ حکام کے احکامات کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے اور سیکرٹری صحت کی ہدایات کے باوجود وارڈ سرونٹ کے کاغذات جمع نہیں کرا رہے جس سے ڈائریکٹر آفس کے اس جعلسازی میں ملوث ہونے کا تاثر روز پکڑتا جا رہا ہے۔
صوبائی سیکرٹری صحت ریحان اقبال بلوچ نے 28 جنوری کو ہیلتھ ٹائمز پر شائع ہونے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے جعلسازی کے ذریعے وارڈ سرونٹ سے جونیئر کلرک بننے والے سید سعد حسین کی ذاتی فائل، ملازمت کا ریکارڈ اور سروس بک طلب کی تھی تاہم ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود جعلسازی کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
محکمہ صحت کے شعبہ پیرا میڈیکل کے سیکشن آفیسر ڈاکٹر اسد کھتری نے سات فروری 2025 کو لیٹر نمبر ایس او پی ایم ٹو ایم آئی ایس سی 2025 جاری کیا جس میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر ثاقب شیخ کو ہدایت کی گئی کہ گریڈ 2 کے وارڈ سرونٹ سے گریڈ 11 میں بحیثیت جونیئر کلرک غیر قانونی ترقی پانے والے ملازم سید سعد حسین کی سروس پروفائل و سروس ریکارڈ سمیت تمام کاغذات دفتر ہذا کو جمع کرائے جائیں تا کہ قانون اور ضابطے کے مطابق ضروری اقدامات کیے جایئں۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی کی جانب سے ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا حالانکہ ان کے دور میں کوئی غیر قانونی ترقی نہیں ہوئی نہ ہی وہ غیر قانونی ترقیوں کے قائل ہیں تاہم ان کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہ کرنا غیر قانونی ترقیوں و تعیناتیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف ہے۔