جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

سروسز اسپتال کراچی، جعلی میڈیکل بلز اور واؤچرز کے ذریعے ری امبرسمنٹ کیسز منظور کرانے والے گروہ کا انکشاف

کراچی (اسپیشل رپورٹ) سروسز اسپتال کراچی میں رشوت کے عوض جعلی میڈیکل بلوں اور واؤچرز کے ذریعے ری امبرسمنٹ کیسز منظور کرانے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپتال کے حاضر اور ریٹائر ملازمین پر مشتمل گروہ کے سرغنہ سابق اسٹیورڈ عاشق حسین ہیں جن کی اسپتال میں اجارہ داری ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد بھی قائم ہے اور ان کی موجودگی میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈمی بن کر رہ گئے ہیں۔ عاشق حسین نے بھاری رشوت کے بدلے جعلی میڈیکل بلز اور ری امبرسمنٹ کے کیسز منطور کرانے کا ریکارڈ قائم کر لیا جس پر ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

ریٹائرڈ اسٹیورڈ عاشق حسین

سروسز اسپتال کراچی کا سابق اسٹیورڈ عاشق حسین ریٹائرمنٹ کے 9 ماہ بعد بھی اسپتال پر مسلط ہے جسے بے دخل کرنے کے بجائے ایم ایس ڈاکٹر عاشق علی شیخ نے اس سے دوستی کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق ری امبرسمنٹ گروہ کا سرغنہ سابق اسٹیورڈ عاشق حسین کیسز پکڑنے کے لئے اسپتال میں قائم پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کا یونین آفس استعمال کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مختلف نجی اسپتالوں سے جعلی بل بنواتے ہیں جنہیں منظور کرانے کا ٹھیکہ میڈیکل سیکشن کے انچارج محمد وسیم کو دیا جاتا ہے۔

میڈیکل سیکشن کا انچارج محمد وسیم

جس سرکاری ملازم کا ری امبرسمنٹ کیس ہوتا ہے، اسے میڈیکل بورڈ کے سامنے فی الفور پیش کرنے کا ذمہ ایم ایس آفس کے نائب قاصد اللہ دتہ کو دیا جاتا ہے جبکہ بل تیاری کرنے کے لئے ری امبرسمنٹ سیکشن کے انچارج خالد رانا کی خدمات لی جاتی ہیں۔ یوں جس کیس کو میڈیکل بورڈ میں پیش کرنے کی تاریخ تین ماہ بعد کی دی جانی ہوتی ہے اسے ایک ہفتے اور بعض اوقات ایک دن میں میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کرا کے منظور کرا لیا جاتا ہے جس کی کل رقم کا دس سے بیس فیصد رشوت لیکر یہ افراد آپس میں تقسیم کر دیتے ہیں۔ جس سے ری امبرسمنٹ کے عام کیسز تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں اور سرکاری ملازمین کو اپنے علاج پر خرچ کی گئی رقم وصول ہونے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔

ری امبرسمنٹ سیکشن کا انچارج خالد رانا

ذرائع کے مطابق اس سارے میں معاملے میں عاشق حسین کے بعد اہم کردار محمد وسیم ادا کرتے ہیں کیونکہ میڈیکل سیکشن کا انچارج ہونے کی حیثیت سے پروفیسرز ان کی بات سنتے اور اہمیت دیتے ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وسیم عام افراد کے کیسز کو اعلیٰ سفارشی کیسز قرار دے کر فوراً منظور کراتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عاشق حسین حساس نوعیت کے میڈیکل سیکشن میں بھی دندناتے نظر آتے ہیں جہاں میڈیکل فٹنس ریکارڈ اور اسپیشل میڈیکل بورڈ کے کیسز کی اہم دستاویزات ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایڈمنسٹریشن میں اس کے بے جا دخل اندازی کو ملازمین منع کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں اپنے ہم نام ایم ایس ڈاکٹر عاشق شیخ کی آشیر باد حاصل ہے۔

ایم ایس آفس کا نائب قاصد اللہ دتہ

یاد رہے کہ ہیلتھ ٹائمز نے سابق اسٹیورڈ کی اسپتال میں مداخلت کی نشاندہی چھ ماہ قبل بھی کی تھی جس پر سابق ایم ایس سروسز اسپتال ڈاکٹر سید خالد بخاری نے سخت نوٹس لیتے ہوئے عاشق حسین کا اسپتال میں داخلہ بند کرا دیا تھا۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عاشق علی شیخ

اسپتال کے ملازمین موجودہ ایم ایس ڈاکٹر عاشق علی شیخ سے بھی ایسے ہی سخت رویے اور اقدامات کی امید رکھتے ہیں۔