جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

بھرتیوں پر پابندی کے دوران سروسز اسپتال کراچی سے جعلی میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ کے اجراء کا انکشاف

کراچی : نگراں حکومت میں بھرتیوں پر پابندی کے باوجود سندھ سروسز اسپتال کراچی سے غیر قانونی طور پر جعلی میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹس جاری ہوتے رہے۔ مستند ذرائع کے مطابق اسپتال کا ریٹائرڈ اسٹیورڈ عاشق حسین بھاری رشوت لے کر یہ کام کراتا رہا۔ پابندی کے باوجود فٹنس سرٹیفیکیٹ بنوانے کے لئے جعلی رپورٹس پاک ایکسرے، ماہین ڈائیگناسٹک سینٹر اور نیشنل ایکسرے سے بنوائی جاتی رہیں۔ 

ریٹائرڈ اسٹیورڈ عاشق حسین

ذرائع کے مطابق اس معاملے میں عاشق حسین نے الگ ٹیم بنا رکھی ہے جس کے اہم ممبر سروسز اسپتال کے سینیٹری ورکر انیل رانا ہیں جنہیں انتظامیہ نے اپنے کام کے بجائے اسپتال کی لیبارٹری میں لگا رکھا ہے۔  اس ٹیم کے باقی ممبرز میں میڈیکل سیکشن کے انچارج محمد وسیم اور ایم ایس آفس کے نائب قاصد اللہ دتہ شامل ہیں۔ 

انیل رانا

ذرائع کے مطابق جو بھی میڈیکل کے لئے آتا تھا اسے انیل ایک پرچی تھما کر پاک ایکسرے، ماہین لیب اور نیشنل ایکسرے بھجواتے تھے جہاں لیبارٹری کا شہزاد نامی ٹیکنیشن امیدواروں  کے خون پیشاب کے نمونے لئے بغیر سب ’اوکے‘ کی رپورٹس بنا کر دیتا تھا جس کا چالیس فیصد کمیشن عاشق حسین کی ٹیم میں تقسیم ہوتا تھا۔ 

یہ بھی پڑھیں : سروسز اسپتال کراچی، جعلی میڈیکل بلز اور واؤچرز کے ذریعے ری امبرسمنٹ کیسز منظور کرانے والے گروہ کا انکشاف

انچارج میڈیکل سیکشن محمد وسیم

شہر کے بیشتر حلقوں میں یہ ٹیم اس وقت مشہور ہوئی جب کچھ محکموں میں بھرتیوں کے تحریری ٹیسٹ میں کامیاب امیدواروں کا میڈیکل شروع ہونا تھا اور عین وقت پر پابندی لگا دی گئی ایسے میں امیدوار میڈیکل سرٹیفیکٹ کے لئے جگاڑ تلاش کرنے لگے جنہیں یہ ٹیم مل گئی جس نے خوب جعلی کام کیے۔

اللہ دتہ

یاد رہے کہ سرکاری ملازموں کے علاج کے اسپتال کا میڈیکلسیکشن بہت اہم ہوتا ہے جہاں کسی بھی سرکاری محکمے میںبھرتی ہونے والے افراد کے میڈیکل فٹنس کا ریکارڈ اور اسپیشلمیڈیکل بورڈ کے کیسز کے اہم کاغذات ہوتے ہیں۔ اسی اسپتال میںسابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کا میڈیکل بورڈ بھی ہواتھا۔ اس طرح کے کئی نامور میڈیکل بورڈ یہاں ہو چکے ہیں لیکناس اہم ڈیپارٹمنٹ میں ایک ریٹائر ملازم کا کھلے عام گھومنا اورغیر قانونی کام کرانا تشویش ناک ہے جس کے لئے میڈیکلسپرنٹنڈنٹ کو سخت اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔