جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پاکستان میں امراض قلب کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ، پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق

لاہور (رپورٹ : محمد صابر اعوان) پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کا مرض ساتھ لیکر پیدا ہونے والے بچوں کی شرخ میں اضافہ، دنیا میں ہر ایک ہزار میں جبکہ پاکستان میں ہر 100میں سے ایک بچہ دل نقص کے ساتھ پیدا ہورہا ہے اور اس طرح ملک بھر میں ہر سال 45سے 50 ہزار بچے دل کی مختلف بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ان میں30 فیصد بچوں کے دل میں سوراخ جبکہ 70فیصد کے دل کےوالو سمیت دیگر نقائص موجود ہوتے ہیں جن کےعلاج معالجہ کے لئے ملک بھر میں صرف 60پیڈزکارڈیالوجسٹ موجود ہیں اورایک کارڈیالوجسٹ پر 834مریضوں کا بوجھ ہے ،جس کے باعث ملک کے سب سے بڑے بچوں کےانسٹیٹیوٹ یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائینسزلاہور میں 15ہزارسے زائد بچے دل کے آپریشن کے لئے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں ۔

پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق

اس تمام تر صورتحال پر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائینسز و چلڈرن ہسپتال لاہور کے وائس چانسلر اور شعبۂ امراض دل کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ پاکستان میں ہر سو بچوں میں سے ایک بچہ پیدائشی طورپر دل کے نقص میں مبتلا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب بھر سے روزانہ 60 سے 70 دل کے مریض بچے تشخیص کے لیے ہسپتال آتے ہیں۔مریض بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے آپریشن کےمنتظر بچوں کی ترجیحی ویٹنگ لسٹ 6ماہ پر محیط ہے تاہم سرجن اور کارڈیالوجسٹ ہفتہ میں ایک بارمیٹنگ کرتے ہیں اور زیادہ تشویشناک مریضوں کا آپریشن جلد شیڈول کردیا جاتا ہے ،اگر ہر بچے کو ویٹنگ لسٹ میں ڈالنا شروع کردیں تو پھر یہ لسٹ کئی ہزار بچوں پر چلی جائے گی۔

پروفیسر مسعود صادق کے مطابق پاکستان میں آپس کی شادیاں زیادہ ہونے ، مائوں کی خراب صحت ، وقت پرمائوں کو ویکسین نہ ہونےبچوں کی زیادہ پیدائش اور وائرل انفیکشن کی وجہ سے نئے پیدا ہونے والے بچوں میں دل کے امراض بڑھ رہے ہیں اس وقت سالانہ 45سے 50ہزار بچے دل کے مختلف امراض کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں تاہم یہ بات اچھی ہےکہ دل کے مختلف ہسپتالوں میں بھی بچوں کا شعبہ بن گیا ہے تاہم ملک میں پیڈز کارڈیالوجسٹ کی شدید کمی ہے،ملتان ، فیصل آباد اور پنڈی میں ایک ایک سرجن ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے انسٹیٹیوٹ میں ہمارے پاس صرف 3سرجن ہیں اس طرح ملک بھر میں صرف60پیڈز کارڈیالوجسٹ ہیں،اور ایک سرجری کے لئے صرف سرجن کی ضرورت نہیں ہوتی کارڈیالوجسٹ ،اسپیشلسٹ نرسز ، بے ہوشی کے ڈاکٹر ز،ماہرپیرا میڈیکس تو اس طرح ایک آپریشن کے لئے پوری ٹیم درکار ہوتی ہے تاہم ملک میں بچوں کے حوالے سے سب سے بڑا سیٹ اپ لاہور چلڈرن ہسپتال کے پاس ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ امراض قلب میں مبتلا بچوں کی بڑی تعداد کا علاج ادویات کے ذریعے کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود مریض بچوں کی ایک بڑی تعداد کے مرض کا واحد علاج آپریشن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جن بچوں کے آپریشن کیے جاتے ہیں ان میں ایک دن کی عمر سے لے کر چودہ برس کے عمر کے بچے شامل ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں پروفیسر مسعود صادق کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی بھی پاکستانی اپنے بچے کےآپریشن کےلئے انڈیا نہیں جاتا جس علاج معالجہ کے لئے لوگ انڈیا جاتے تھے اب وہ تمام سہولیات ہمارے پاس میسر ہیں اب ایک فیصد لوگ بھی انڈیا نہیں جاتے ۔انہوں نے کہا کہ علاج معالجہ میں بہتری اور جدت آنے سے دل کے امراض میں مبتلاء بچوں کی شرخ اموات بہت کم ہو گئی ہے 95فیصد بچے علاج کے بعد صحت یاب ہو جاتے ہیں جبکہ2سے 5فیصد بچے پیچیدگیوں کےباعث زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چلڈرن ہسپتال میں علاج معالجہ مکمل طور پر مفت ہے ۔علاوہ ازیں پاکستان چلڈرن ہارٹ فائونڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق سالانہ 60ہزار بچے دل کے امراض کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں جن کی زندگیاں بچانے کے لئے سرجریز کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت 15ہزار سے زائد بچے چلڈرن ہسپتال لاہور میں دل کے آپریشن کے لئے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ فائونڈیشن اپنے پلیٹ فام سے ابتک 3900بچوں کے آپریشن اور 3800بچوں کے علاج معالجہ کے لئے 6.1بلین روپے کی مالی مدد کرجا چکی ہے چلڈرن ہسپتال میں داخل بہاولنگر کے چھ ماہ کے بچے کے والد محمد رمضان نے بتایا کہ وہ ملازم پیشہ غریب آدمی ہے ان کے بچے کے علاج پرپرائیویٹ ہسپتال میں6 لاکھ روپے سے زیادہ کا خرچہ آرہا تھا پھر کسی نے چلڈرن ہسپتال جانے کو کہا یہاںعلاج مفت ہو رہا ہے ہسپتال میں ایک خاتون رضوانہ بی بی نے بتایا کہ ان کی بیٹی کا آپریشن گزشتہ برس ہوا تھا اور وہ کامیاب آپریشن کے بعد مکمل طور پر صحت مند ہے اور طبی معائنہ کے لیے ہسپتال آئی ہے۔