ضلع کوہستان صوبہ خیبر پختونخواہ کے ان پسماندہ ضلع میں شامل ہوتا ہے جہاں ترقی کے ساتھ ساتھ صحت کا بھی فقدان نظر آتا ہے۔پچھلے کچھ عرصے سے ضلع بھر میں خسرے کی بیماری پھیل رہی ہے بعض علاقوں میں بچے خسرے کی بیماری سے جان کی بازی بھی ہارتے جارہے ہیں جبکہ کئی بچے متعدد میڈیکل سنٹرز میں زیر علاج ہیں ۔
خسرہ انتہائی متعدی اور ممکنہ طور پر شدید بیماری ہے جو بخار، سرخ دانوں، کھانسی اور آنکھوں کی سرخی اور آنکھوں سے پانی بہنے کا باعث بنتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر خسرے سے متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے بعد ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے۔
خسرہ ایک سے دوسرے بچے میں آسانی سے پھیل جاتا ھےخسرہ ایک سے دوسرے کو لگنے والا مرض ھے۔ مطلب کہ ایک سے دوسرے انسان کو فوری لگ جاتا ھے۔ اس بیماری کو پکڑنے والے 4 دن پہلے اور 4 دن بعد تک متاثر ھوتے ھیں۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کمزور ھوتی ھے وہ زیادہ لمبے عرصے تک بیمار رھتے ھیں۔
خسرہ جیسی بیماری نے جہاں آج کل ملک کے مختلف حصوں کے ساتھ ساتھ اپر کوہستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے. ضلع اپرکوہستان میں 10 دنوں کےدوران خسرہ سے8بچےانتقال کرگئے بچوں کے متاثر ہونے اور انتقال پر ڈی ڈی ایچ او نےڈسٹرک ہیلتھ آفیسر کوخط لکھا کہ اپر کوہستان ضلع میں خسرہ سے اموات ہورہی ہیں متاثر اور انتقال کرنے والے بچوں کی عمریں 11 ماہ سے 12 سال کے درمیان ہیں
جس پرڈپٹی ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر نےعملے کےخلاف انکوائری کامطالبہ کیا جس پر ضلعی انتظامیہ نے ایکشن لتے ہوئے ۔خسرہ سے متاثرہ علاقوں میں حفاظتی کارروائی کا آغاز کردیا ہے