کراچی : گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تحت طبی عملے نے جمعرات کو بھی صوبے بھر کے اسپتالوں میں اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز کا بائیکاٹ کیاجس سے ہزاروں مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔اس موقع پر حکومت سندھ نے طبی عملے سے مذاکرات کیے جس کے بعد گرینڈ ہیلتھ الائنس دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ ڈاکٹروں نےجمعے سے او پی ڈی ،آپریشن سمیت دیگر سروسز بحال کرنے کا اعلان کردیا جبکہ نرسز اورپیرا میڈیکس نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کا ہیلتھ رسک الاؤنس کے فراہمی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لئے کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیا ۔ مظاہرین نے بینرزاور پلے کارڈز اٹھا کر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ طبی عملے کے بائیکاٹ کا ایک مہینہ پورا ہوگیا ہے ۔ جمعرا ت کو حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے گرینڈ ہیلتھ الائنس سے مذاکرات کیے ۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ کمیٹی میں وزیر محنت و انفرادی قوت سندھ سعید غنی ، سیکریٹری صحت سندھ ذوالفقارعلی شاہ ، پارلیمانی سیکرٹری قاسم سومرو و دیگر شامل تھے ۔
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے دھرنے کا دورہ کرکے مظاہرین کو جائز مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اسی لئے یہاں آئے ہیں کہ ہڑتال ختم کراسکیں ،شکرگزار ہوں کہ ہماری بات کا مان رکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم کردی ہے،ممکن ہے کہ کچھ افراد ابھی بھی شیم شیم کے نعرے لگارہے ہیں، لیکن گریند ہیلتھ الائس کی مرکزی قیادت سے مذاکرات ہوچکے ہیں،کچھ انتظامی امور ہوتے ہیں،ریڈ زون سمیت کچھ علاقے ایسے ہوتے ہیں جہاں کا رخ کرنے سے قانوں خود بہ خود حرکت میں آتا ہے،یہ ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے لائن آف ایکشن پر عمل درآمد کرتے ہیں۔اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی تو اس کے لیئے معذرت کرتا ہوں،لیکن یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ مظاہرین کا پیشہ بہت مقدس ہے،اس ہڑتال کے بعد اسپتالوں میں مریض ان کے منتظر ہیں تو یہ جاکر وہاں اپنا کام مکمل کریں۔ سندھ کی نسبت دیگر صوبوں میں ڈاکٹرز سمیت طبی عملے کی تنخواہ زیادہ ہیں،تو اس مسلے کو حل کرنے کے لیئے تیار ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر قاسم سراج سومرو نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق ہم نے ہیلتھ رسک الاؤئس بند کردیا تھا جس کے بعد ان کی جانب سے احتجاج کیا گیاجس کو حل کرنے کے لئے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کمیٹی تشکیل دے دی ۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی نسبت دیگر صوبوں میں ڈاکٹرز سمیت طبی عملے کی تنخواہ زیادہ ہیں،تو اس مسلے کو حل کرنے کے لیئے تیار ہیں لیکن ہیلتھ رسک الاؤنس کی فراہم ناجائز ہوگا،سروس اسٹرکچر اور ٹائم اسکیل کے مسائل کمیٹی کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔
جس کے بعد گرینڈ ہیلتھ الائنس میں اختلافات کی وجہ سے مظاہرین دو حصوں میں تقسیم ہوگئے۔ناصر حسین شاہ کے جاتے ہی ایک دھڑا پھر احتجاج پر بیٹھ گیا۔ ڈاکٹرز نے خود کو احتجاج سے الگ کرلیا، نرسنگ اسٹاف، پیرا میڈکس اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاج جاری ہے۔ینگ نرسز ایسوسی ایشن کے صدر اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رکن اعجاز علی کلیری نے کہا کہ ناصر حسین شاہ لولی پوپ دیکر گئے ہیں، ڈاکٹروں کے مسائل کافی حد تک حل ہوگئے ہیں ۔جس کے بعد انہوں نے خود کو اس احتجاج سے علیحدہ کردیا ہے۔ہفتے تک آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔