لاہور : کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے 12ویں کانووکیشن میں 300 سے زائد طلبہ کواسناد جاری کر دی گئیں جن میں 331 طلباء ایم بی بی ایس ڈاکٹرز اور 77 پوسٹ گریجوایٹ ڈاکٹر بن گئے ہیں ،جبکہ اعلی پوزیشن حاصل کرنیوالے پوسٹ گریجوایٹ اور ایم بی بی ایس کے طلبا کو 17 سے زائد میڈلز سے نوازاگیا ۔ تمام مضامین میں اول پوزیشن حاصل کرکے 20 میڈلزحاصل کرنے والی ڈاکٹر سارہ محسن کو یونیورسٹی کی جانب سے ایک لاکھ روپے کا چیک بھی دیا گیا ۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے 12واں کانووکیشن بدھ کو منعقد ہوا جس کے میں چانسلر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔تقریب میں پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر پنجاب نبیل احمد اعوان اور سیکرٹری سپشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکڑ احمد جاوید قاضی نے بطور گیسٹ آف آنر شرکت کی۔
کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ایک عظیم درسگاہ ہے اور طبی تعلیم کی ترقی میں اس کا ہمیشہ کلیدی کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل تحسین ہے کہ یہاں کے اساتذہ اور طلبا نے کورونا وبا کے دوران بھی معیار پر سمجھوتہ کیے بغیر تعلیم کا سفر جاری رکھا ۔ اسی دوران ٹیلی میڈیسن سینٹرز بھی قائم کیے گئے جنہوں نے کورونا وبا کے دوران بہت اہم کردار ادا کیا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کے ساتھ بہت اہم ہو چکا ہے اور طلبا کو ٹیکنالوجی اور انٹرپرینئور شپ میں آگے آنا چاہیے۔ آپ کو ایک اچھا ڈاکٹر بننے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا انسان بھی بننا ہے اور آپ کا اچھا کردار دنیا اور آخرت میں کامیابی کا تعین کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بطور چانسلر وہ تمام یونیورسٹیوں سے متعلق مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کررہے ہیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ مالی مسائل کی وجہ سے کوئی بھی طالبعلم تعلیم سے محروم نہیں رہنا چاہیے اور ایسے طلبا کی تعلیمی وضائف کے ذریعے مدد کرنی چاہیے۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ یونیورسٹی کو میڈیکل ریسرچ کے ساتھ ساتھ بنیادی ریسرچ پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ایلومینائی کے ڈونیشن سے 5 ارب روپے سے ایک اینڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے جس کی رقم انفراسٹرکچر،ریسرچ ، ڈویلپمنٹ اور لیبارٹریز بنانے کے لیے استعمال کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جامعات کا مقصد تعلیم کے ساتھ ساتھ تحقیق کرنا ہے اور طلبا ہر معاملے میں تحقیق کو اپنی زندگی کا خاصہ بنائیں۔ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل کی رپورٹس دیکھیں اور تحقیق کریں کہ کن ادوار میں کرپشن زیادہ تھی اور کن ادوار میں کم ہوئی۔ آپ کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ کس حکومت نے تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے زیادہ کام کیا اور کن ادوار میں معیشت میں ترقی ہوئی اور جی ڈی پی گروتھ بہتر ہوئی۔پرامن احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ آپ کے احتجاج سے مریضوں کو پریشانی نہ ہو اور نہ ہی سڑکیں بند کریں تاکہ عوام کو تکلیف نہ ہو۔
اس موقع پر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے طلبا و طالبات میں میڈلز اور ڈگریں تقسیم کیں جبکہ تمام مضامین میں اول پوزیشن حاصل کرکے 20 میڈلزحاصل کرنے والی ڈاکٹر سارہ محسن کو یونیورسٹی کی جانب سے ایک لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔ کانووکیشن میں300 سے زائد طلبہ کو ڈگریاں دی گئی جن میں ایم بی بی ایس کے 331 طلبہ اور 77 پوسٹ گریجوایٹ طلبا شامل تھے جبکہ اعلی پوزیشن حاصل کرنیوالے پوسٹ گریجوایٹ اور ایم بی بی ایس کے طلبا کو 17 سے زائد میڈلز سے نوازاگیا ۔
اس موقع پروائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایازنے ادارے کی کارکردگی اور مختلف پروگراموں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، جنوبی ایشیا کا تاریخی اور باوقار ادارہے جو شروع سے ہی ملک کی ٹاپ میرٹ یونیورسٹی ہونے کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
تقریب میں چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد منیر، چیئرمین پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر ثاقب عزیز، سابقہ پرنسپل پروفیسر محمود علی ملک، سابقہ وائس چانسلر پروفیسر اسد اسلم خان، پروفیسر قاضی محمد سعید، ریٹائرڈ پروفیسرز، موجودہ طبی اداروں کے سربراہان بشمول پروفیسر مختار حسن رندھاوا، پروفیسر فریدالظفر، پروفیسر عائشہ شوکت، پروفیسر مجید چوہدری پروفیسر محمد امجد ،سابقہ اور موجودہ شعبہ طب کے سربراہان سمیت طلبا و طالبات اور والدین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر کی طرف سے مہمان خصوصی گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کو یونیورسٹی کی یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔