سندھ بھر کے طبی عملے نے مطالبات کی منظوری کے لئےکراچی میں سندھ سیکریٹریٹ کے باہر دھرنا دیا جس میں سینکڑوں ڈاکٹر،نرسز ، پیرامیڈیکل اور دیگر عملے نے شرکت کی ۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈا ٹھا رکھے تھے جس پر ان کے مطالبات درج تھے جبکہ کئی افراد نے علامتی کفن پہن رکھے تھے جن پر حقوق یا موت کے الفاظ درج تھے ۔ اس موقع پر شدید نعرے بازی بھی کی گئی ۔
محکمہ صحت نے طبی عملے سے مذاکرات کی کوشش کی جو ناکام ہوگئی جس کے بعد طبی عملے نے سندھ سیکریٹریٹ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جو پولیس نے ناکام بنا دی ۔ پولیس نے طبی عملے کی حرکت روکنے کے لئے رکاؤٹوں کے ساتھ واٹن کینن بھی تیار رکھے ہیں۔
اس موقع پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کو گرفتار بھی کر لیا گیا جنہیں پولیس موبائل میں تھانے لے جایا گیا جس سے طبی عملے میں سخت اشتعال پیدا ہو گیا ۔
یاد رہے کہ سندھ بھر کے ڈاکٹر ، نرسز، پیرامیڈیکل اور دیگر عملے نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کی چھتری تلے ایک اتحاد کیا ہے جو ہیلتھ رسک الاؤنس ، ڈینٹل ڈاکٹرز کی سمری ، نرسوں کے پروموشن اور سروس اسٹرکچر ، پیرامیڈکس کے ٹائم اسکیل ، ڈیپوٹیشن پالیسی اور الگ ایم ایل او کیڈربنانے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں ۔
طبی عملے کا سب سے اہم اور بنیادی مطالبہ ہیلتھ رسک الاؤنس ہے جو سندھ حکومت نے گزشتہ ماہ بند کر دیا تھا۔ محکمہ صحت کی وزیر ڈاکٹر عذرافضل پیچوہو کا موقف ہے کہ کورونا وائرس ختم ہو گیا ہے اس لئے الاؤنس بھی بند کر دیا گیا جبکہ طبی عملے کا مطالبہ ہے کہ دیگر بیماریوں کے مریضوں کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں اس لئے رسک الاؤنس بنتا ہے جو جاری کیا جائے ۔