جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

طبی عملے کا احتجاج ؛ قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں تین بجے جاں بحق ؛ انتظامیہ کا مذید بچے داخل کرنے سے انکار

طبی عملے کے احتجاج کے باعث قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں تین بچے انتقال کر گئے جس پر شعبہ حادثات میں ڈاکٹروں نے مذید بچوں کو داخل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسپتال کے شعبہ حادثات میں ایک بستر پر چار چار بچے رکھے گئے ہیں جس نے والدین کو پریشان کر دیا ہے اور انہوں نے طبی عملے سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

کورنگی نمبر پانچ کے سرکاری اسپتال سے ایک تین ماہ کی بچی کو ڈاکٹروں نے قومی ادارہ صحت برائے اطفال منتقل کرنے کی ہدایت کی تاہم جب بچی کی والدہ سندھ میں بچوں کے سب سے بڑے اسپتال میں آئیں تو وہاں موجود طبی عملے نے بتایا کہ چونکہ ڈاکٹر اور طبی عملہ احتجاج پر ہے اس لئے بچی کو اپنی ذمہ داری پر داخل کرا دیں اگر کچھ ہوگیا تو وہ ذمہ دار نہیں ہوں گے کیونکہ آگے ہی ایک بستر پر چار چار بچے ہیں جن کو ڈاکٹر نہیں دیکھ پارہے۔

جس پر بچی کے والدین نے فیصلہ کیا کہ اسے کسی نجی اسپتال منتقل کریں گے۔ انہوں نے ہیلتھ ٹائمز کو بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطابق بچی کو آکسیجن کی کمی ہے اس لئے بڑے اسپتال منتقل کیا جائے لیکن اب یہاں بھی ڈاکٹروں کی عدم توجہ سے خدانخواستہ بچی کو کچھ ہوگیا تو وہ ساری زندگی نادم رہیں گے اس لئے غربت کے باوجود کسی سے ادھار لے کر بچی کا علاج کرائیں گے۔

تین ماہ کی معصوم بچی کی ماں نے ہاتھ جوڑ کر طبی عملے سے التجا کی ہے کہ خدارا بچوں کو مرنے سے بچائیں اور احتجاج اور دھرنا چھوڑ کر علاج کریں۔ غریب ماں نے محکمہ صحت سے بھی درخواست کی ہے کہ مسائل کو حل کرکے ان کے بچوں کو مرنے سے بچائیں۔

یاد رہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹر، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف ہیلتھ رسک الاؤنس کی عدم فراہمی پر احتجاج کر رہا ہے۔ گزشتہ بائیس دنوں سے جاری احتجاج میں آج تیسوئیں دن شدت آئی ہے اور طبی عملے نے کام چھوڑ کر سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دیا ہے جس سے سندھ کے ہزاروں مریض موت کے منہ میں آگئے ہیں اگر علاج نہ کیا گیا تو بڑی ہلاکتوں کا خدشہ ہوگا۔