جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

چھاتی کے سرطان سے اموات کی شرح 7 فیصد ہوگئی

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں چھاتی کے سرطان کے حوالے سے آگاہی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔سمپوزیم کا انعقاد یو ایچ ایس میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کیا گیا۔وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور نے صدارت کی۔یو ایچ ایس کے تمام طلبہ کو بریسٹ کینسر آگاہی سفیر کا درجہ دے دیا گیا۔ہر طالب علم اپنے اپنے علاقے اور رشتہ داروں میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرے گا۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا دنیا میں ہر دو منٹ کے بعد ایک عورت میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے۔بریسٹ کینسر سے اموات کی شرح 7 فیصد ہے۔پاکستان میں سالانہ 40 ہزار اموات ہو رہی ہیں۔کزن میرج، فاسٹ فوڈ اور وٹامن ڈی پاکستان میں بریسٹ کینسر کی بڑی وجوہات ہیں۔کینسر کے مریضوں کے علاج میں فیملی سپورٹ کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔مغرب کی طرح پاکستان میں بھی پیشنٹ سپورٹ گروپس بننے چاہئیں جہاں مریض ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔

وائس چانسلر پروفیسر احسن وحید راٹھور نے اپنے خطاب میں کہا کہ آگاہی کیلئے گورنمنٹ کے قانون کی نہیں کلچر میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔اپنی بچیوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ اس مرض کو چھپانا نہیں ہے۔

پرنسپل کانٹینینٹل میڈیکل کالج لاہور کی پروفیسر عائشہ شوکت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 80 فیصد مریض خواتین تین ماہ کی تاخیر سے ڈاکٹر کے پاس آتی ہیں۔زیادہ تر خواتین سٹیج 3 اور سٹیج 4 میں ڈاکٹر کے پاس آتی ہیں جب مرض ناقابل علاج ہو چکا ہوتا ہے۔20 سال کی عمر کے بعد ہر خاتون کیلئے چھاتی کا خود سے ماہانہ معائنہ لازمی ہے۔

سابق سربراہ جینیٹکس ڈیپارٹمنٹ پروفیسر شگفتہ خالق کا کہنا تھا کہ خود اس مرض کا شکار ہوئی تو معلوم ہوا کہ علاج بہت مہنگا ہے۔پاکستان میں دیر سے علاج شروع ہونے کی سب سے بڑی وجہ غربت ہے۔خواتین کیلئے بریسٹ کینسر کا علاج مفت ہونا چاہیے۔

فیملی فزیشن ڈاکٹر حنا جاوید کاکہنا تھا کہ بریسٹ کینسر قابلِ علاج مرض ہے۔جلد تشخیص بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔چھاتی کے خود سے معائنہ کیلئے موبائیل ایپس موجود ہیں جن کی مدد لی جاسکتی ہے۔

تقریب میں کنسلٹنٹ سرجن ڈاکٹر سیدہ حسن زھرا، ڈاکٹر صائمہ چودھری،ڈاکٹر تانیہ شکوری، ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر خالد رحیم نے بھی خطاب کیا۔کینسر کے مرض سے صحتیاب ہونے والے فیکلٹی ممبرز نے اپنی زندگی کے تجربات بیان کیے۔بریسٹ کینسر کے موضوع پر میڈیکل کے طلبہ کی بنائی گئی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔