کراچی کے گورنمنٹ کالج آف نرسنگ لیاری کی پرنسپل گلو بٹ بن گئیں ۔ پرنسپل کی مبینہ خرد اوروظائف ہڑپ کرنے کے خلاف طلبا نے پرامن احتجاج کیا جس میں شبانہ بلوچ نے لیاری کے اوباشوں کے ہمراہ انٹری ماری اور سرعام ایک طالبعلم کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالاجس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ل ہوگئی ۔
جمعرات کو کالج آف نرسنگ لیاری کے طلبا نے کالج کی پرنسپل کی مبینہ خرد برد اوران کے وظائف ہڑپ کرنے کے خلاف سندھ سیکریٹیریٹ کے باہر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران پرنسپل شبانہ بلوچ بھی وہاں پہنچ گئیں جن کے ہمراہ سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل اسپتال کی چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹ ہوا بی بی ،اسٹاف نرس مہرالنساء اور لیاری کے اوباش نوجوان موجود تھے جنہوں نے ایک طالبعلم کو سرعام تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شبانہ بلوچ ،ہوا بی بی اورمہرالنساء احتجاج کرنے والے ایک طالبعلم کو تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں جبکہ اس پر جنسی ہراسگی کے الزامات بھی لگارہی ہیں اور پولیس اس موقع پر تماشائی بنی ہے ۔
احتجاجی طلبا کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ان کا وظیفہ اکاؤنٹ میں ڈالا جاتا ہے لیکن پرنسپل طلبا کے ہمراہ لیاری کے غنڈے بھیجتی ہیں جو زبردستی وظیفہ لے لیتے ہیں اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے

اس معاملے پر لیاری سے رکن صوبائی اسمبلی عبدالرشید نے بھی آواز اٹھائی ہے لیکن محکمہ صحت سندھ خاموش ہے جس پر آج پرامن احتجاج کر رہے تھے کہ پرنسپل آگئیں اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے وزیر صحت سندھ اور سیکریٹری صحت سے درخواست کی کہ معاملہ کا نوٹس لیں اور ان کے ساتھ انصاف کریں ۔
دوسری جانب کالج کی پرنسپل شبانہ بلوچ کا کہنا ہے کہ لیاری کے ایم پی اے عبدالرشید کی ایما پر شرپسندطلبا ناجائز مطالبات منوانا چاہتے ہیں ان سے مطالبات کی کوشش کی گئی تاہم مسلح طلبا نے ان پر حملہ کر دیا جس پر انہوں نے ایسا کیا۔