عالمی یوم ہیپاٹائیٹس کی مناسبت سے پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرولوجی اور فیروز سنز کے اشتراک سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیکرٹری صحت علی جان خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ پروفیسر غیاث النبی طیب سمیت ماہرین طب کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب علی جان خان نے کہا کہ ہیپاٹائیٹس ایک خطرناک اور موذی مرض ہے۔ عوامی آگہی سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ہیپاٹائیٹس انتہائی مہنگا علاج ہے، ساری زندگی ادویات پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے 80 فیصد ہیپاٹائیٹس کے مریض مصر اور پاکستان میں موجود ہیں۔ ہیپاٹائیٹس کا مرض گندے پانی سے نہیں بلکہ خون آلود آلات اور اشیاء کے استعمال سے پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں 150 سے زائد ہیپاٹائیٹس کلینکس مریضوں کے مفت علاج میں مصروف عمل ہیں۔ ہیپاٹائیٹس کے باعث عوامل سے آگہی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اگلے ہفتہ ہیلتھ ویک منایا جارہا ہے جس میں خطرناک بیماریوں کے عوامل سے آگہی دی جائیگی۔
سیمینار میں پروفیسر غیاث الدین طیب نے بھی خطاب کیا اور ہیپاٹائیٹس کے خطرات سے آگاہ کیا بعد ازاں سیکرٹری صحت نے ہیپاٹائیٹس واک میں بھی شرکت کی۔