ڈسٹرکٹ سینٹرل کا وارڈ سرونٹ کاشف جعلی ہیلتھ انسپکٹر بن کر چھاپے مارنے لگا جس پر اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔کلینکس پر جعلی چھاپوں کے ذریعے رشوت کی وصولی میں مبینہ ملوث ڈینٹل سرجن ڈاکٹر حرا ظہیر نے اپنے فرنٹ مین کاشف کو بچانے کی کوششیں تیز کر دیں ۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں انسداد اتائیت کے جعلی چھاپوں کی شکایات پر ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحہ سلیم نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور ڈی ایچ او کی سخت سرزنش کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن ثبوت ہونے کے باجود وارڈ سرونٹ کاشف اور او ٹی اسسٹنٹ فیضان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔
اس دوران کاشف کے خلاف جعلی ڈرگ انسپکٹر بن کر چھاپے مارنے کےشکایات سے ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے جس پر اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کر دیں ۔ اینٹی کرپشن کے لیٹر کا جواب ڈاکٹر حرا ظہیر نے دے دیا ۔
ڈی ایچ او سینٹرل ڈاکٹر مظفر اوڈھو کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کاشف نامی کوئی ہیلتھ ڈرگ انسپکٹر نہیں حالانکہ ان کے پاس وارڈ سرونٹ کاشف موجود ہے جس کا انہیں علم ہے اور اسی سلسلے میں کاشف اور فیضان کی انکوائری بھی چل رہی ہے۔ جس پر اینٹی کرپشن نے کاشف کو عملی طور پر بھی طلب کر لیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق کاشف اور فیضان نے مبینہ طور پر ڈاکٹر حرا کی اجازت سے ضلع وسطی کے طول عرض میں جعلی چھاپوں کا دھندا پھیلا دیا تھا اور دبا کر رشوت بٹوررہے تھے ۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی کے پاس بھی شکایات آئیں تاہم ڈائریکٹر آفس نے انکوائری اس اسٹیٹمنٹ کے ساتھ نمٹا دی کہ عملے کو علم نہیں تھا کہ چھاپے مارنا سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا کام ہے ۔