اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

آبادی کا دباؤ، صحت و تعلیم کے نظام کیلئے خطرہ بن گیا، سید مصطفیٰ کمال

اسلام آباد : وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے ورلڈ پاپولیشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں آبادی میں بے تحاشا اضافے کو قومی مسئلہ قرار دیا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ایک قومی مقصد ہے، اسی لیے تمام جماعتوں کو آج کی تقریب میں مدعو کیا گیا۔

سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کے دباؤ کے باعث اڑھائی کروڑ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں اور سرکاری اسپتالوں کی حالت عوامی جلسوں کا منظر پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا صحت نظام بیماریوں کی روک تھام کے بجائے صرف علاج پر مرکوز ہے، جو قابلِ تشویش ہے۔

وزیر صحت نے ملک میں تباہ حال سیوریج سسٹم اور پینے کے پانی میں سیوریج کے شامل ہونے کو صحت کے بحران کی بڑی وجہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ گلگت بلتستان سے کراچی تک سیوریج سسٹم تباہ ہے۔ آلودہ پانی سے بچے بیمار ہوتے ہیں اور علاج پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے ہیں، جبکہ سیوریج ٹریٹمنٹ کا مؤثر نظام موجود نہیں۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملک میں 40 فیصد بچے اسٹنٹڈ گروتھ (قد و جسمانی نشو و نما میں رکاوٹ) کا شکار ہیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے این ایف سی ایوارڈ میں اصلاحات کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال 82 فیصد حصہ آبادی کی بنیاد پر تقسیم ہوتا ہے۔ میری تجویز ہے کہ 50 فیصد حصہ آبادی پر اور باقی 32 فیصد حصہ آبادی میں کمی لانے پر بطور انعام دیا جائے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم نے آبادی میں اضافے پر قابو پانے کے لیے نیشنل ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے۔ اس سلسلے میں مذہبی، سیاسی، سماجی اور علمی طبقوں کو بھی شریک کیا گیا ہے۔ ورلڈ پاپولیشن کانفرنس میں وفاقی وزراء، اعلیٰ سیاسی قیادت اور مختلف مکاتبِ فکر کے علما کرام، بشمول مفتی زبیر نے شرکت کی۔