کراچی : سندھ میں ایم ڈی کیٹ امتحان کے انعقاد کی ذمہ دار جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمیشن حنا سعید کی بی ایس سی کی ڈگری جعلی ثابت ہونے کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ انہیں برطرف کرنے اور حکومت سندھ ان کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہے۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے اس معاملے پر پر اسرار خاموشی اختیار کر لی ہے جبکہ انہیں بھرتی کرنے والی ڈائریکٹر ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر راحت ناز کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ یونیورسٹی کی ڈائریکٹر ایڈمیشن ڈاکٹر فاطمہ عابد نے بھی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سارے امور جعلی ڈگری کی حامل حنا سعید چشتی کے سپرد کر رکھے تھے۔

ہیلتھ ٹائمز کو حاصل دستاویزات کے مطابق حنا سعید نے گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج کے ذریعے جامعہ کراچی میں 1995 میں انرولمنٹ حاصل کی ۔ انرولمنٹ نمبر AIS/4407/1995 اور سیٹ نمبر 10068 کے ساتھ انہوں نے بی ایس سی کا امتحان دیا۔ تاہم سال اول میں تو وہ کامیاب رہیں لیکن بی ایس سی سال دوم میں کیمسٹری کے پرچے میں صرف 11 نمبر حاصل کرکے ناکام ہوگئیں۔ جس کے بعد انہوں نے جعلسازی کے ذریعے پریسٹن یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا اور وہاں سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی جس کی تصدیق باقی ہے۔
حنا سعید نے 2017 میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمت حاصل کی اور 2023 تک یونیورسٹی کے تحت منعقد انڈر اور پوسٹ گریجویٹ پروگراموں کے انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا۔ انہوں نے جنرل سیکشن، ڈگری سیکشن، مارک شیٹس سیکشن اور انرولمنٹ سیکشن میں کام کیا، ریکارڈ کی مینٹیننس کے ساتھ یونیورسٹی سے الحاق شدہ کالجوں اور اداروں کے ساتھ کاغذی کاروائی کی۔

دلچسپ طور پر خود گریجویشن میں فیل حنا سعید کراچی کے ذہین ترین طلبا کی مارک شیٹس چیک کرتی رہیں، اس کے علاوہ وہ مخفی معاملات جیسے امتحان کے شیڈول کو حتمیٰ شکل دینے کے لئے کیو بینک سے امتحانی پرچے بھی حاصل کرتی رہیں۔ مختصراً ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا شعبہ امتحانات ان کے سپرد رہا جس کی شفاف تحقیقات کی اشد ضرورت ہے۔
رواں سال جون میں انہیں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں عارضی بنیادوں پر براہ راست 19 گریڈ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمیشن بھرتی کرکے صوبے کے سب سے بڑے امتحان کی ذمہ داری سونپ دی گئی لیکن ان کی ڈگریوں کی تصدیق نہیں کی گئی حالانکہ بھرتی سے قبل ایچ آر ڈیپارٹمنٹ اسناد کی تصدیق کراتا ہے لیکن ایچ آر ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ناز نے ان کی تصدیق نہیں کرائی اور انہیں بھرتی کر لیا۔ جعلی اسناد کی تصدیق کے بغیر انہیں بھرتی کرنے والی ڈائریکٹر ایچ آر کے خلاف بھی کاروائی کی ضرورت ہے۔