ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سینٹرل میں ڈاکٹر حرا ظہیر اور سید سعد حسین کے خلاف نوکریوں کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے رشوت لینے کی شکایت پر تحقیقات کے بجائے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے خاموشی اختیار کر لی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر جمن بہوتو کی جانب سے تحقیقات کے لئے احکامات کے بعد دو مرتبہ یاد دہانی کے لیٹر نکالے گئے لیکن ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے تحقیقات نہیں کرائیں جس نے معاملے کو مشکوک بنا دیا ہے کیونکہ اس سے قبل بھی جعلی ڈرگ لائسنس کے اجراء پر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی نے سید سعد حسین کو معطل کرکے ڈاکٹر حرا ظہیر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی تھی۔

ہیلتھ ٹائمز کو حاصل شکایتی درخواست کی کاپی کے مطابق کوٹ پیر چندام گھروکن تعلقہ یاسین ضلع شکار پور کے رہائشی شمس الدین بھرڑو ولد غلام حیدر (شناختی کارڈ نمبر : 43302–9068309–3) نے صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے نام ایک درخواست دی جس کی کاپیاں محتسب اعلیٰ سندھ، چیئرمین اینٹی کرپشن، سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی کو بھی بھیجی گئیں۔ درخواست میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈی ایچ او سینٹرل آفیس میں 2 گریڈ کے وارڈ سرونٹ سید سعد حسین نے خود کو جونیئر کلرک ظاہر کرکے گریڈ 17 کی ڈینٹل سرجن ڈاکٹر حرا ظہیر سے ملاقات کرائی۔

درخواست گزار کے مطابق سید سعد حسین نے ڈاکٹر حرا ظہیر کا تعارف بطور ڈی ایچ اور سینٹرل کی حیثیت سے کرایا۔ ڈاکٹر حرا ظہیر اور سید سعد حسین سے ان کی دس افراد کی نوکریوں کی بات ہوئی جس کے لئے دس لاکھ روپے رشوت طے کی گئی۔ رقم کا نصف حصہ ڈاکٹر حرا ظہیر نے پہلے طلب کیا اور انہوں نے پانچ لاکھ روپے ڈاکٹر حرا ظہیر اور سید سعد حسین کو ادا کر دیئے لیکن ان افراد کو ملازمت نہیں دی گئی۔ اس دوران کورونا وائرس بھی ختم ہوگیا اور وہ کئی بار دفتر کے چکر لگاتے رہے۔ جب انہیں پتہ چلا کہ ڈاکٹر حرا ظہیر ڈی ایچ او نہیں بلکہ ڈینٹل سرجن ہیں اور سید سعد حسین جونیئر کلرک کے بجائے وارڈ سرونٹ ہیں تو انہوں نے ڈی ایچ او سے ملاقات کی کوشش کی تاکہ صورتحال سے آگاہ کرسکیں لیکن ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ اسے اس کے پیسے واپس دلوائے جائیں اور سید سعد حسین اور ڈاکٹر حرا ظہیر کے خلاف کاروائی کی جائے جس پر ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر محمد جمن بہوتو نے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی کو 31 جنوری کو تحقیقات کرکے اصل صورتحال کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تاہم رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔ ڈی جی صحت نے پھر 17 فروری کو ایک ریمائنڈر لیٹر نکالا اور دوبارہ معاملے کی رپورٹ تین دنوں میں جمع کرانے کے احکامات دیئے لیکن ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ کے احکامات ہوا میں اڑاتے ہوئے تاحال ڈینٹل سرجن ڈاکٹر حرا ظہیر اور وارڈ سرونٹ سید سعد حسین کے خلاف تحقیقات کرکے کاروائی کی سفارش نہیں کی۔