پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر خبیب شاہد نے میڈیکل داخلوں کے لیےایم ڈی کیٹ امتحان میں بدانتظامی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انفراسٹرکچر میں بہتری کے بغیر ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ جائے۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز آن لائن سسٹم میں خرابی کے باعث طلباءکے لیے امتحان دینا ناممکن ہو گیا تھا اور اس وجہ سے طلباءاور والدین شدید اذیت سے گزرے ہیں۔ حکومت کوای ڈی کیٹ امتحان لینے کے لیےپی ایم سی اور کنٹریکٹر کے مابین ہونے والے معاہدے پر کرپشن کی خبروں کا بھی نوٹس لینا چاہیے اور اعلیٰ سطح پر اس کی تحقیقات کرنی چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم سی اپنے آغاز سے ڈاکٹر کمیونٹی کے تحفظات کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس کا ہر قدم طبی شعبے میں نئے تناززعے کو جنم دیتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں پاکستان میڈیکل کمیشن کا قیام ایک انوکھی مثال ہے جہاں رہنما اصول اور قواعد و ضوابط کا تعین اور نفاذ نان پروفیشنل کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر خبیب شاہد نےمذید کہا کہ پیما اور دیگر ڈاکٹرز تنظیمیں روز اول سے کمیشن کے حوالے سے قومی سطح پر ڈائیلاگ کا مطالبہ کر رہی ہیں جس میں طب سے متعلق تمام فریقین کوشامل کرنا چاہیے لیکن پی ایم سی کی جانب سے غیر سنجیدہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں ڈاکٹربرادری میں تشویش و اضطراب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹوڈنٹس کے شدید احتجاج اور ڈاکٹرز کے سنجیدہ تحفظات کے باوجود ہاؤس جاب سے پہلے نیشنل لائسنسگ امتحان کو زبردستی نافذ کر دیا گیا ہے ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ امتحان طلباءپر اضافی بوجھ ہے اور سابقہ امتحانات کے نظام پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔