قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈاکٹروں نے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج کیا۔ مظاہرین نےبینرز اورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے ۔ اس موقع پر شدید نعرے بازی بھی کی گئی ۔ مظاہرین نے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کیا جس سے مریض بچوں اور ان کے والدین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز انتظامیہ سے مذاکرات کیے تھے جو ناکام ہوئے اس لئے آج احتجاج کر رہے ہیں ۔ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوجاتے احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹرز کی شفاف تعیناتی کی جائے ، ادویات فراہم کی جائیں ،ایم آر آئی مشین کو فعال کیا جائے،ڈاکٹروں کی سیکیورٹی کے لئے علیحدہ کمرہ فراہم کیا جائے۔
صدر ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ اعجاز علی کلیری نےینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ این آئی سی ایچ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاج پر پروفیسرز کی دھمکیاں اور پی جیز کو فیل کرنے کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ احتجاج کرنا تنظیم کا جمہوری حق ہے، احتجاج ہوتے ہی تب ہیں جب آپ کسی کا حق صلب کر رہے ہوں۔
انہوں نے مذید کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات پورے کئے جائیں اور این آئی سی ایچ میں نرسز کو بھی اپنے حقوق دئیے جائیں دیگر صورت میں نرسز بھی ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ شانہ بشانہ ساتھ کھڑے ہوں گے ۔