سندھ کے مختلف اضلاع میں ملازمت سے برطرف کئے جانے والے این ٹی ایس پاس ویکسی نیٹرز نے منگل کو کراچی پریس کلب پراحتجاج کیا۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے ۔ اس موقع پر شدید نعرے بازی کی گئی ۔ مظاہرین نے حکومت سے فوری ملازمت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے اس موقع پر وزیر اعلیٰ ہاوس جانے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بناتے ہوئے ایک ویکسی نیٹر کو حراست میں لے لیا جس کے بعد تمام ویکسی نیٹرز واپس کراچی پریس کلب لوٹ گئے۔ بعد ازاں پولیس نے حراست میں لئے جانے والے ویکسی نیٹر کو رہا کردیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت نے سندھ کے مختلف اضلاع کے 334 ویکسی نیٹرز کو عدالتی احکامات کا بہانہ بنا کر برطرف کیا۔ 2018 میں این ٹی ایس میں ٹیسٹ پاس کیا اور 2019 میں نوکری جوائن کی۔ دوسال کورونا کے دوران کام کیا لیکن سندھ حکومت کو کوئی احساس نہیں ہے۔ محکمہ صحت نے عدالت کے فیصلے کی آڑ میں دو سال خدمات انجام دینے والے ویکسی نیٹرز کو برطرف کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ملازمین کو چھوڑ کر باقیوں کو برطرف کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کے افسران نے عدالت کے دوبارہ انٹرویو لینے کے بعد من پسند لوگوں کو منتخب کیا اور دو سال سے کرونا اور معصوم بچوں کو گیارہ خطرناک بیماریوں سے بچاو کے لئے ویکسین کا کام لینے کے بعد ہمیں برطرف کرنے کے احکامات دئیے ہیں جبکہ ویکسی نیٹرز کی بہت سی نشستیں تحصیلوں اور اضلاع میں خالی ہیں۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ حکومت نے اگر ہمارے مطالبات نہ مانے تو ہم کراچی کے ویکسی نیٹرز کی بھرتی کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ ہمیں ایک سندھ میں دو نظام منظور نہیں۔ یہ سیدھی سیدھی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔اگر مطالبات منظور نہ کیے تو احتجاج جاری رکھیں گے۔