کراچی : ہیئر ریسٹوریشن کے ممتاز ماہرین نے پاکستان میں غیر محفوظ بالوں کی سرجری کے تدارک اور مریضوں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی ہوٹل میں منعقدہ دو روزہ لائیو سرجری ورکشاپ میں ماہرین نے کہا کہ طبّی اتائیت کے خلاف مؤثر حکومتی کارروائی، بین الاقوامی اخلاقی معیارات کی پاسداری، جدید تکنیکوں کا ذمہ دارانہ استعمال اور لازمی پیشہ ورانہ تربیت ناگزیر ہیں۔
ڈاکٹر رانا عرفان، پروفیسر شائستہ آ فندی، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، ڈاکٹر ذوالفقار تونیو، ڈاکٹر طاہر شیخ، ڈاکٹر حنیف سعید اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر مجاز مقامات جیسے بیوٹی سیلون، گھروں اور غیر طبی دفاتر میں بالوں کی سرجری خطرناک ہے۔ ماہرین نے ورکشاپ کے شرکا کو ترغیب دی کہ وہ تعلیمی اور تحقیقی پلیٹ فارم سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں، تجربات شیئر کریں اور جونیئر ڈاکٹرز کو سیکھنے کے مواقع فراہم کریں۔
ورکشاپ میں دنیا بھر کے ماہرین نے بال گرنے کی روک تھام، بالوں کی پیوندکاری اور اسٹیم سیل کے ذریعے جدید بحالی تکنیکوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ بین الاقوامی ایونٹ پاکستان میں میڈیکل ریسرچ، تعلیم اور میڈیکل ٹورازم کے فروغ میں اہم سنگِ میل ثابت ہوگا، جبکہ جدید تکنیکوں کے ذریعے مریضوں کا اعتماد بڑھانے اور غیر محفوظ سرجریز کے خاتمے میں مدد ملے گی۔


