کراچی : دنیا میں ذیابیطس کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے جسے موٹاپے کے بجائے غذائیت سے جوڑا گیا ہے اور باضابطہ طور پر اس کی موجودگی کی تصدیق کرکے اسے ٹائپ فائیو ڈائی بیٹیز کا نام دیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل ڈائی بیٹیز فیڈریشن نے 8 اپریل کو بنکاک میں اپنی عالمی کانگریس میں اس بیماری کی درجہ بندی کرنے کےلیے ووٹ دیا جسے پہلے میچوریٹی آن سیٹ ذیابیطس آف دی ینگ کا نام دیا گیا ہے۔
نیوز 18 کے مطابق ٹائپ 5 ذیابیطس ایک جینیاتی تبدیلی کے باعث ہوتی ہے اور یہ زیادہ تر ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں اس کے متاثرین کی تعداد دو سے ڈھائی کروڑ کے درمیان ہو سکتی ہے۔
اس بیماری کی پہلی بار شناخت 1955 میں جمیکا میں ہوئی تھی، جبکہ بھارت، پاکستان اور افریقہ کے کچھ علاقوں میں 1960 کی دہائی میں اس کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی۔ یہ بیماری ان لوگوں کو متاثر کرتی ہے جو نہایت دبلا پتلا جسم رکھتے ہیں اور غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں۔
ان میں انسولین کا اخراج شدید حد تک کم ہوتا ہے، لیکن ٹائپ 1 ذیابیطس کے برعکس انسولین دینا اکثر ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ نہ ہی ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس جیسی علامات ہوتی ہیں، جو عموماً موٹاپے سے وابستہ ہوتی ہے۔
پروفیسر میریڈتھ ہاکنز جو گلوبل ڈایابیٹیز انسٹیٹیوٹ نیویارک سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی شناخت نے ذیابیطس کے بارے میں ہمارے روایتی خیالات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ بیماری برسوں تک ناقابل فہم رہی کیونکہ مریض نہ تو ٹائپ 1 ذیابیطس میں فٹ ہوتے تھے، نہ ہی ٹائپ 2 میں آتے تھے۔
ڈاکٹر سی ایس یاجنک، جو کے ای ایم اسپتال پونے میں ذیابیطس یونٹ کے ڈائریکٹر ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ بیماری اکثر رحم مادر میں ہی اس وقت شروع ہو جاتی ہے جب بچہ حمل کے دوران مناسب غذا سے محروم ہوتا ہے۔ بعد میں بھی اگر غذائی قلت برقرار رہے، تو یہ ذیابیطس کی اسی شکل میں ظاہر ہو سکتی ہے۔
انٹر نیشنل ڈائی بیٹیز فیڈریشن کی جانب سے اسے ٹائپ فائیو ڈائی بیٹیز کے طور پر تسلیم کرنا اس کے بارے میں صحت کے مسئلے کے طور جاننے کے حوالے سے بہت اہم قدم ہے، کیونکہ یہ بیماری بہت سارے لوگوں کے لیے نہایت تباہ کن ہے۔
اس کی جو عمومی علامات بتائی گئی ہیں ان میں وزن بہت کم ہونا، مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری، بہت زیادہ پیاس لگنا، بار بار پیشاب آنا، آنکھوں میں دھندلاہٹ، پٹھوں کا ختم ہون، بھوک نہ لگنا اور کھانا ہضم نہ ہونا جیسی علامات شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق ٹائپ 5 ذیابیطس کو سمجھنے اور اس کا مؤثر علاج دریافت کرنے کے لیے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس بیماری کو اب ایک باقاعدہ شناخت ملنے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ عالمی سطح پر اس کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں گی۔