کراچی (خصوصی رپورٹ) نیو کراچی اسپتال کے اسٹیورڈ کا جعلی میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ کے ذریعے ملازمت حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس نے اس کی ملازمت کو مشکوک بنا دیا ہے جبکہ محکمہ صحت سندھ اور سروسز اسپتال کراچی کے کردار پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں جس نے جعلی میڈیکل سرٹیفیکیٹ کے ساتھ 11 گریڈ کی ملازمت دے دی۔
ہیلتھ ٹائمز کو حاصل کاغذات کے مطابق جعلی میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب اینٹی کرپشن کو اس حوالے سے ایک شکایت موصول ہوئی اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ویسٹ زون نے تحقیقات کا آغاز کیا۔ اینٹی کرپشن نے 13 جنوری 2022 کو لیٹر نمبر SI/ACE/WEST/2022/T-A-14 کے تحت سندھ گورنمنٹ سروسز اسپتال کراچی سے رابطہ کیا اور اسٹیورڈ شاہ زیب کے 8 جنوری 2013 کو جاری میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ نمبر SHK/MED/PFI/2059 کی تصدیق کی درخواست کی۔

سروسز اسپتال کراچی نے 17 جنوری 2022 کو لیٹر نمبر SHK/MED/M.F.C.VERIFICATION/-861 کے تحت اینٹی کرپشن کو جواب داخل کرا دیا۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ و سول سرجن کے دستخط سے جاری لیٹر کے مطابق اسپتال کے فٹنس سرٹیفیکیٹ ریکارڈ آفس میں شاہ زیب علی ولد اصغر علی کا میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ چیک کیا گیا جو جعلی نکلا اور اسپتال نے ایسا کوئی سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا، ادارے کے فٹنس سرٹیفیکیٹ سیکشن کے ریکارڈ کے مطابق شاہ زیب علی ولد اصغر علی کا 18 جنوری 2013 کو جاری فزیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ نمبر SHK/MED/PFI/2059 اصل نہیں بلکہ جعلی ہے۔

ہیلتھ ٹائمز نے صحافتی اصولوں کے مطابق اسٹیورڈ سے خبر کے موقف کے لئے ہفتہ 22 مارچ کو رابطہ کیا۔ اسٹیورڈ شاہ زیب کا کہنا تھا کہ دو سال قبل نیو کراچی اسپتال کے ملازم نوید انور نے ان کے خلاف درخواست دی تھی جس پر انہیں اینٹی کرپشن طلب کیا گیا تھا، انہوں نے اینٹی کرپشن کو ایسے 20 میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ فراہم کیے جن پر یکساں دستخط تھے تو اینٹی کرپشن کی غلط فہمی دور ہو گئی اور اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹر نے انہیں کلیئرنس لیٹر جاری کر دیا۔ ہیلتھ ٹائمز کی جانب سے ان سے اینٹی کرپشن کا وہ لیٹر مانگا کیا گیا تاہم شاہ زیب کا کہنا تھا کہ وہ شہر سے باہر ہیں اور پیر کو لیٹر فراہم کر دیں، پیر کو شاہ زیب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن خبر کی اشاعت تک لیٹر فراہم نہیں کیا۔
اسٹیورڈ کے موقف کے بعد ہیلتھ ٹائمز نے پیر کی صبح سروسز اسپتال کراچی سے رابطہ کیا اور مذکورہ لیٹر سے متعلق دریافت کیا تو اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اینٹی کرپشن کو 17 جنوری 2022 کو جاری لیٹر نمبر SHK/MED/M.F.C.VERIFICATION/-861 اصل ہے جو اسپتال کی سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر روبینہ بشیر کی جانب سے جاری کیا گیا جبکہ اسٹیورڈ کا میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ جعلی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 اور متعلقہ قوانین کے مطابق جعلی میڈیکل فٹنس کے ساتھ ملازمت حاصل کرنا سنگین جرم ہے اور ایسا کرنے کی صورت میں نوکری فی الفور ختم کی جاسکتی ہے کیونکہ بھرتی غلط معلومات کی بنیاد پر حاصل کی گئی۔ سول سرونٹ ایکٹ کے مطابق ملازم کے خلاف سخت انضباطی کاروائی کی جاسکتی ہے جن میں معطلی، تنزلی اور برطرفی شامل ہیں۔ ملازم کے خلاف دھوکہ دہی کے الزامات کے تحت کاروائی ہوسکتی ہے جن میں جیل جانا بھی شامل ہے۔