کراچی : جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں عالمی یوم نیند اور عالمی یوم خواتین کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل اور مکمل نیند کے صحت پر فوائد کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی۔ اس تقریب میں ماہرین، فیکلٹی ممبران اور پالیسی سازوں نے شرکت کی اور ان مسائل پر بات چیت کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خواتین کی خواندگی کی شرح 51 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ مردوں کی شرح 72 فیصد ہے، جو خواتین کے لیے تعلیم تک مساوی رسائی کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔ قومی اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی بھی محدود ہے، جہاں صرف 20 فیصد نشستیں خواتین کے پاس ہیں۔

وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے اپنے خطاب میں خواتین کو تعلیم، صحت اور مساوی حقوق فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر نگہت شاہ (ہیڈ وارڈ 9B، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر) نے دیہی علاقوں میں خواتین کو درپیش مشکلات اور بار بار حمل سے صحت پر منفی اثرات کی نشاندہی کی۔

نیند کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ جسمانی اور ذہنی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نیند اتنی ہی ضروری ہے جتنی غذائیت اور ورزش۔ انہوں نے نیند کی کمی کے منفی اثرات پر بھی روشنی ڈالی۔
تقریب میں رجسٹرار جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر اعظم خان نے شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔ پروفیسر طیب سلطان، پروفیسر رضا شاہ اور دیگر سینئر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔ سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے ویڈیو پیغام کے ذریعے خواتین کے اختیارات اور نیند کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تقریب نے صنفی مساوات اور صحت کے باہمی تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے ایک ایسے معاشرے کے قیام کی جانب اہم قدم اٹھایا جہاں ہر فرد، خواہ وہ کسی بھی جنس سے ہو، ترقی کرسکے